امریکہ میں ہر چار سال بعد صدارتی اتنخابات ہوتے ہیں لیکن الیکشن کا دن ہمیشہ ایک ہی رہتا ہے جو نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والا منگل ہے۔ لیکن الیکشن کے لیے اسی دن کا انتخاب کیوں کیا گیا؟
سال 2024 میں امریکہ کی تاریخ کے ساٹھویں صدارتی الیکشن منعقد ہو رہے ہیں۔
امریکہ میں 1845 سے قبل مختلف ریاستوں میں الگ الگ دن الیکشن ڈے ہوتا تھا اور یہ دورانیہ 34 دنوں پر محیط تھا۔
کانگریس نے پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کے لیے قانون سازی کی جس میں دن اور مہینے کے تعین کے لیے بہت سوچ بچار کی گئی۔))
__امریکہ میں ہر چار سال بعد صدارتی اتنخابات ہوتے ہیں لیکن الیکشن کا دن ہمیشہ ایک ہی رہتا ہے جو نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والا منگل ہے۔ لیکن الیکشن کے لیے اسی دن کا انتخاب کیوں کیا گیا؟ اس کا تعلق امریکی سیاسی تاریخ اور امریکیوں کے روزمرہ کے معمولات سے ہے۔
امریکہ کی آزادی کے بعد 1788 میں ہونے والے پہلے صدارتی الیکشن کے بعد 1800 کی ابتدائی دہائیوں تک ریاستیں 34 دن کے دورانیے میں کسی بھی دن الیکشن کرا سکتی تھیں اور اس کے لیے کوئی ایک دن مقرر نہیں تھا۔
اس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہوتے تھے۔ پالیسی سازوں کو جلد اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ 34 دن کے دورانیے میں جن ریاستوں میں پہلے ووٹنگ ہو جائے گی اس کے نتائج دیگر ریاستوں کی رائے عامہ کو بھی متاثر کریں گے۔
اس مسئلے کا یہ حل نکالا گیا کہ پورے امریکہ میں صدارتی الیکشن کے لیے ایک دن اور تاریخ متعین کر دیے جائیں۔
کانگریس نے 1845 میں قانونی سازی کر کے نومبر میں پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کو انتخاب کا دن مقرر کردیا۔ لیکن الیکشن کے لیے اس دن اور مہینے کا تعین بہت سوچ بچار کے بعد کیا گیا اور ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ سہولت کو پیشِ نظر رکھا گیا۔
چرچ اور بازار
انیسویں صدی تک امریکہ میں شامل ریاستوں کی زیادہ تر آبادی زراعت سے وابستہ تھی۔ ان لوگوں کے معمولات بہت سخت تھے جس میں فصلوں کی کاشت، ان کی کٹائی، صفائی اور منڈیوں میں فروخت جیسے مراحل سے گزرنا ہوتا تھا۔
عام طور پر کاشت کار بدھ کو اپنی اجناس اور پیداوار منڈیوں میں فروخت کرنے جاتے تھے۔ اس لیے ووٹنگ کے لیے بدھ کا دن مقرر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
اتوار کو چھٹی تو ہوتی تھی لیکن اس دن الیکشن رکھنے میں یہ قباحت تھی کہ زیادہ تر آبادی چرچ جاتی تھی۔ پھر بہت سے ووٹر پولنگ اسٹیشنز سے بہت دور رہتے تھے۔
اس لیے دو مصروف دنوں کے درمیان کانگریس ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک آنے کے لیے طویل مسافت طے کرنے کا بھی مناسب وقت دینا چاہتی تھی۔
یہی وجہ تھی کہ منگل کو مناسب ترین دن سمجھا گیا کیوں کہ اس طرح چرچ میں عبادت کے بعد پولنگ اسٹیشن پہنچنے کے لیے بھی مناسب وقت مل گیا اور بدھ کا اہم کاروباری دن بھی متاثر نہیں ہو رہا تھا۔
نومبر ہی کیوں؟
الیکشن کے لیے مہینے کا انتخاب کرتے ہوئے بھی کاشت کاروں کی مصروفیات مدِ نظر رکھی گئیں۔ موسمِ بہار اور گرما میں فصل کی بوائی کا موسم ہوتا ہے جب کہ گرمی کے اختتام اور خزاں کے ابتدائی دنوں میں فصلوں کی کٹائی اور پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔
اس لیے نومبر کو سب سے مناسب مہینہ سمجھا گیا کیوں کہ فصلوں کی کٹائی کا کام مکمل ہو جاتا ہے اور سردی میں شدت بھی پیدا نہیں ہوتی۔
دنیا میں آج کئی ممالک اتوار کو الیکشن منعقد کراتے ہیں لیکن امریکہ میں اب بھی منگل ہی کو الیکشن ڈے ہوتا ہے۔
بعض لوگ الیکشن ڈے کے دن میں تبدیلی پر زور دیتے ہیں۔ ان کے بقول امریکہ کی زیادہ تر ورکنگ کلاس اب پیر سے جمعے تک کام کرتی ہے اس لیے الیکشن ڈے پر ووٹنگ آسان بنانے کے لیے اسے چھٹی کے دن ہونا چاہیے۔ اسی طرح الیکشن ڈے کو عام تعطیل قرار دینے کے مطالبات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
آج امریکہ میں زراعت سے وابستہ خاندان آبادی کا صرف دو فی صد ہیں لیکن نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کو الیکشن ڈے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔