اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ سست روی اور فائروال کی انسٹالیشن کے خلاف درخواست پر حکومت کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دینے پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے ممبر ٹیکنیکل کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے انٹرنیٹ کی سست روی اور فائروال کی انسٹالیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آئی ٹی سے متعلق جو لوگ کام رہے ہیں یہ ساری چیزیں انٹرنیٹ کی مرہون منت ہے ،وزراء کے متضاد بیانات آرہے ہیں کبھی فائر وال ہے کبھی فائر وال نہیں، وزیر ایک دن ایک دوسرے دن دوسرا بیان دیتا ہے پوری قوم کنفیوز ہے۔
پی ٹی اے وکیل نے کہا کہ پہلے ہمیں پتہ چلا 2 کیبلز کٹی ہوئیں تھیں سب ہمیں کل میسج آیا تیسری کیبل بھی کٹ گئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں کیس زیر التوا ہے یہاں بھی کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا، کیبل یا کیبلز کٹ گئی ہیں اس کا ذمہ دار پی ٹی اے ہے یا کون ہے؟ پچھلے 10 دن کے اخبارات اٹھا کے دیکھ کر متضاد بیانات ہیں وزیر کا ایک دن ایک بیان دوسرے دن دوسرا بیان آتا ہے، حکومت اس کو اتنا نارمل لے رہی ہے اس طرح عدالت میں پیش ہو کر بیان دینا کہ کچھ معلوم نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری کسی انسٹالیشن کی وجہ سے کوئی ایشو نہیں آیا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ 10 دن سے بزنس کمیونٹی شکایت کر رہی ہے انٹرنیٹ سے متعلقہ ہر کوئی شکایت کر ریا ہے، حکومت کہہ رہی ہے خراب ہے، بس خراب ہے اب یہ پرانا دور تو نہیں جب ایک فون خراب ہوتا تھا تو خراب ہی ہے۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ انٹرنیٹ چل رہا ہے واٹس ایپ کے فنگشن متاثر ہو رہے ہیں آڈیو ویڈیو صحیح طریقے سے سینڈ نہیں ہو رہی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ویب آپریٹنگ سسٹم کو اپ گریڈ کررہے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کا معاملہ ہو تو عدالت کے دیکھنے کی ریورٹ دے دیں، عدالت جاننا چاہتی ہے یہ ہو کیا رہا ہے؟۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی اے وکیل سے کہاکہ ایک رات کے لیے سسٹم میں مسئلہ ہو جاتا ہے، بارہ چودہ روز ہو چکے۔