Light
Dark

ترقی یافتہ ممالک ماحولیات کی بہتری کیلئے اپنے مالی وعدوں کو پورا کریں، بریتھ پاکستان کانفرنس

 2 روزہ ’بریتھ پاکستان کانفرنس‘ میں مقررین نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کسی ملک کے لیے تنہا چیلنج نہیں، بلکہ زندگی کے تمام پہلوؤں، معیشت اور ماحولیات کو متاثر کرنے والا عالمی مسئلہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ختم ہونے والی کانفرنس میں حکومتی رہنماؤں، بین الاقوامی تنظیموں اور ماحولیاتی ماہرین نے شرکت کی، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے فوری اقدامات اور طویل مدتی پائیدار پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود موسمیاتی آفات کے حوالے سے پاکستان کو درپیش خطرات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران میں فرنٹ لائن پر ہے، سیلاب، برفانی تودوں کے پگھلنے، خشک سالی اور ہیٹ ویو کا سامنا کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے آبی وسائل کا انتظام ایک اہم مسئلہ ہے۔

اس کانفرنس کا مقصد 2047 تک پاکستان کو ماحولیات کے لحاظ سے لچکدار بنانا اور جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے، جہاں ممالک کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، پانی کی قلت اور بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔

یوسف رضا گیلانی نے ماحولیاتی اقدامات میں پالیسی ہم آہنگی، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری اداروں، نجی شعبے کے رہنماؤں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان یہ جنگ اکیلے نہیں لڑ سکتا اور ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ پیرس معاہدے کے تحت اپنے مالی وعدوں کو پورا کریں، جس میں 100 ارب ڈالر سالانہ موسمیاتی فنانس کا وعدہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے گرین ٹیکنالوجی تک منصفانہ رسائی کو یقینی بنانا شامل ہے۔