Light
Dark

غزہ پر ہر حال میں قبضہ کریں گے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہل غزہ ہمیشہ کیلئے دیگر ممالک منتقل کرنے کے منصوبے دوبارہ اعلان کر دیا اور کہا کہ تنازعہ کا حل فلسطینیوں کا غزہ سے باہر جانا ہے۔ کچھ ایسے ممالک ہیں جو ان کی میزبانی کرنے کو تیار ہیں، جن میں اردن اور مصر کے علاوہ دیگر ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ بیان ٹرمپ نے دجالی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیا، اس سے قبل دونوں ملعونوں کے درمیان دو طرفہ بات چیت شروع ہونے والی تھی۔ ٹرمپ نے کہا “غزہ میں لوگ جہنم میں جیتے ہیں، یہ وہاں رہنے کی جگہ نہیں ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ انہیں واپس جانا چاہیے، آپ اب غزہ میں نہیں رہ سکتے۔ انہیں کسی اور جگہ کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جگہ ایسی ہونی چاہیے جو لوگوں کو خوش کرے۔” اس نے مزید کہا “غزہ کبھی کامیاب نہیں ہوا اور اگر ہم مناسب زمین تلاش کر کے وہاں خوبصورت جگہیں تعمیر کر سکیں تو یہ غزہ واپس جانے سے بہتر ہوگا۔ جب آپ پچھلی دہائیوں کو دیکھتے ہیں، تو غزہ میں جو کچھ آپ کو نظر آتا ہے وہ صرف موت ہے۔ یہ سب کچھ برسوں سے ہو رہا ہے۔” ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کے لوگوں کے لیے “ایک مناسب جگہ تلاش کرنا چاہتا ہے جہاں وہ رہ سکیں، کیونکہ سرنگوں اور دیگر جگہوں پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک انتشار ہے۔ غزہ کے باشندوں نے سوائے موت اور تباہی کے کچھ نہیں دیکھا۔”
اپنے منصوبے کو فروغ دیتے ہوئے اس نے کہ “کیا ہی اچھا ہو اگر ہم ایک خوبصورت علاقہ تلاش کر لیں تاکہ لوگوں کو مستقل طور پر اچھے گھروں میں آباد کیا جا سکے، جہاں وہ خوش رہ سکیں اور انہیں غزہ کی طرح گولیوں یا قتل کا سامنا نہ ہو۔” ٹرمپ نے کہا کہ مصر اور اردن نے واشنگٹن کو مطلع کیا ہے کہ وہ غزہ کے باشندوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، لیکن اس کا دعویٰ تھا کہ کچھ دوسرے ممالک نے ان کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس حوالے سے اس نے کہا: “بہت سے ممالک کے رہنماؤں نے ہم سے رابطہ کیا اور غزہ کے باشندوں کو پناہ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔”
واضح رہے کہ 25 جنوری 2025 سے، ٹرمپ اہل غزہ کو قریبی ممالک، جیسے مصر اور اردن میں منتقل کرنے کا منصوبہ تسلسل سے پیش کر رہا ہے، جسے دونوں ممالک نے مسترد کر دیا ہے اور ان کے ساتھ دیگر عرب ممالک، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اگرچہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث ہے اور اس کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے، ٹرمپ نے کہا: “ہم امن چاہتے ہیں اور قتل و غارت روکنے کے خواہاں ہیں اور یہی نتن یاہو بھی چاہتا ہے”۔ ٹرمپ نے نتن یاہو کو اسرائیل کے لیے مناسب رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اس نے اچھا کام کیا ہے اور ہم طویل عرصے سے دوست ہیں۔”
ٹرمپ نے اپنے بارے میں کہا کہ میں نوبل امن انعام کا حق دار ہوں، لیکن “اکادمی مجھے کبھی یہ انعام نہیں دے گی۔”
اس موقع پر نتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ہم امریکی صدر کے ساتھ بات کریں گے۔ جب اسرائیل اور امریکہ ایک ساتھ کام کرتے ہیں تو امکانات بڑھ جاتے ہیں اور جب ایسا نہیں ہوتا تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔”
نیتن یاہو نے اس جنگ کے مقاصد سے دستبردار نہ ہونے کی دھمکی دوبارہ دی اور کہا کہ “حماس کو غزہ میں نہیں ہونا چاہیے۔ ہم حماس کی حکومتی اور فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نہ بنے، میں سمجھتا ہوں کہ “صدر (ٹرمپ) ہمیں یہ مقاصد حاصل کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *