لاہورہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے جعفر بن یار کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں الیکشن کمیشن ،پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیکا بل کی جلد منظوری کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کیے۔
درخواستگزار کے وکیل کے مطابق ماضی میں متنازع پیکا ایکٹ کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔ متنازع پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔
ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ عدالت متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔
عدالت نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ دوہزار پچیس کے خلاف درخواست پر مختلف سیکشنز پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی ۔ عدالت نے قرار دیاکہ پہلے فریقین کا موقف سن لیں پھر فیصلہ کریں گے۔ جسٹس فاروق حیدر نے تمام فریقین سے تین ہفتوں تک جواب طلب کرلیا ۔