کوئٹہ:بلوچستان میں سرکاری ملازمین کی چالیس سے زائد تنظیموں نے مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان گرینڈ الائنس کے نام سے بلوچستان کے ملازمین کا سب سے بڑا اتحاد قائم کرلیا۔ بلوچستان گرینڈ الائنس ناروا پنشن اصلاحات، نجکاری اور صوبائی حکومت کی جانب سے ملازمین تنظیموں کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرے گا اور اس سلسلے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگا ۔الائنس کے زیراہتمام تمام ڈسٹرکٹس میں ضلعی ایکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو مرکزی کال پر ضلعوں میں عملدرآمد کرینگی۔اتحادنے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بلوچستان گرینڈ الائنس نجکاری ، پینشن اصلاحات اور ریفارمز کے نام پرکسی کو ملازم دشمنی کی اجازت نہیں دے گا ۔اگر کسی بھی سطح پر اتحاد میں شامل تنظیموں کے خلاف انتقامی کارروائی کا سوچا گیا توگرینڈ الائنس مذمت نہیں بلکہ بھرپور مزاحمت کریگی۔ اس بات کا فیصلہ بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی میزبانی میں ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ میں منعقدہ گرینڈ اجلاس میں کیا گیا۔ صدر بی پی ایل اے پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سول سیکرٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹر زایسوسی ایشن بلوچستان، اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن، سینئرایجوکیشنل سٹاف ایسوسی ایشن،بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن،بیوٹمز سٹاف ایسوسی ایشن،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی)، وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن،جونیئرٹیچرز ایسوسی ایشن،آفیسرز ایسوسی ایشن ٹیکنیکل مین پاور،بلوچستان سیکرٹری یونین کونسل ایسوسی ایشن،پی پی ٹی اے، بلوچستان پیرا ویٹرنری سٹاف ایوسی ایشن،تنظیمی اتحاد میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ،پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن،بلوچستان ٹیکنیکل ڈرافٹس مین ایسوسی ایشن،پاکستان پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن،آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان پاکستان،آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ، ایڈمنسٹریٹر آفیسرز ایسوسی ایشن یو او بی،بلوچستان ایری گیشن ایمپلائز ایسوسی ایشن، پاکستان یونائیٹڈ ورکرزفیڈریشن،بی ڈی اے یونین، کیسکو لیبر یونین، بلوچستان فشریزایمپلائز ایسوسی ایشن،پی ایچ ای ایمپلائز ایسوسی ایشن،آل پاکستان لیبرفیڈریشن، اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن، آل بلوچستان کلرکس اینڈٹیکنیکل ایمپلائزایسوسی ایشن،پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان،پی پی ٹی اے، پیپلزلیبر بیورو بلوچستان،ریلوے انقلابی یونین،ایگری کلچر ل ورکرز ایسوسی ایشن،پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان ریجن، نیشنل ہیلتھ پروگرام ایمپلائز یونین بلوچستان و دیگر تنظیموں کے صدور، جنرل سیکرٹریز و عہدیداران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے بلوچستان میں سرکاری ملازمین کو درپیش مسائل،اصلاحات کے نام پر اداروں کی تباہی کے منصوبوں، ملازمین ایسوسی ایشنز کو دیوار سے لگانے اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں، مختلف فورمز سے پرامن آئینی احتجاج کرنے کے حق چھیننے کے غیر آئینی فیصلوں اور احتجاج کرنے والے رہنماؤں کے خلاف کیسز کے اندراج،پنشن پالیسی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے خوش نما لبادے میں اداروں کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے سمیت دیگر اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ہرحال میں ان ملازم دشمن اور اداروں کی خریدو فروخت کے خلاف منظم تحریک و مزاحمت کی جائیگی ۔ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان بھر کی ملازمین ایسوسی ایشنز، یونینز اور فیڈریشنز کی مدد سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے جدوجہد شروع کی جائے گی۔ اجلاس کے دوسرے سیشن میں بلوچستان گرینڈ الائنس کے نام سے نئے اتحاد کے قیام سمیت دیگر فیصلوں کی منظوری لی گئی۔ اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے پنشن رولز، ریکروٹمنٹ پالیسی، پرائیوٹائزیشن اور پی پی پی اے موڈ سمیت دیگر حکومتی فیصلوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد شروع کی جائے گی۔ اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ اگر حکومت نیک نیتی سے گورننس کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے اورریفارمز لانا چاہتی ہے تو پہلے تمام شعبوں اور محکموں کے اصل اسٹیک ہولڈرز کو اصلاحاتی مراحل میں اعتماد میں لیا جائے اور ان کو فیصلہ سازی کے امور میں شامل کیا جائے۔ ملازمین تنظیموں اور اصل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر اصلاحات کا عمل ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں لہذا ایسے اصلاحاتی عمل کو قطعاًقبول نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں مختلف باڈیز کی منظوری دی گئی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے کور کمیٹی کا اجلاس جلد ہی طلب کیا جائے گا۔
دریں اثنا وہ ملازم تنظیمیں جو اس اجلاس میں بوجوہ شریک نہیں ہوسکیں ان سے رابطہ کرکے بلوچستان گرینڈ الائنس میں شامل کیا جائے گا۔