Light
Dark

القادر کو یونیورسٹی کہنا غلط، اس کی حیثیت انسٹیٹیوٹ سے زیادہ نہیں ، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ القادر کو یونیورسٹی کہنا غلط ہے، اس کی حیثیت کمپیوٹر کالج یا انسٹیٹیوٹ سے زیادہ نہیں۔
پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ القادر کوئی یونیورسٹی نہیں جو یہاں روحانیت پڑھائی جاتی ہے، اس کی حیثیت ایک کمپیوٹر کالج یا انسٹیٹیوٹ ہے اس سے زیادہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں این سی اے بزنس ٹائیکون کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے مطابق رقم کو پاکستان بھیجنا تھا اور رقم پاکستان آئی، کابینہ سے ایک بند لفافے پر دستخط کرار رقم منتقلی کی منظوری دی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کابینہ میں کچھ لوگوں نے بند لفافے پر دستخط سے انکار بھی کیا تھا، ہماری حکومت آٗئی تو ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں لفافہ کھولا گیا تھا، یہ سارا معالہ شہزاد اکبر نے ہینڈل کیا ان کی گواہی بھی دی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ایک مضبوط کیس ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا ہوئی ہے، مالی کیسز اعلیٰ عدلیہ میں کم چلے ہیں، نواز شریف کے کیسز مثال ہیں، پاناما کیس ہی دیکھ لیں مالی طور پر کچھ نہیں ملا تو اقامہ پر نااہل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنانا ہی ہے تو 2014 سے بننا چاہیے، 2024 سے کمیشن بنے گا تو اس میں دھرنے 9 مئی، الیکشن سب آجائیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہماری حکومت آئی تو ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں لفافہ کھولا گیا تھا، مجھ سمیت کئی اور لوگ بھی تھے ہم نے لفافہ کھول کر دیکھا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *