غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دوحہ میں جاری بات چیت میں اہم نکات پر خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے، فریقین کو نئی ٹھوس تجویز پیش کی گئی ہے جس پر دونوں طرف سے مثبت رد عمل سامنے آیا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے بدلے حماس کے ہاتھوں یرغمال 30 اسرائیلیوں کو رہا کرنےکی تجویز ہے۔
اس حوالے سے قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کےدفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے فریقین کے درمیان حتمی خلا کوختم کرنےمیں اہم کردارادا کیا، قطری وزیراعظم، حماس اور امریکی نومنختب صدر ڈونلڈٹرمپ کےنامزد مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل پر زور دیا تاکہ وہ معاہدے کے قائل ہوسکیں ۔
دوسری جانب پیر کے روز امیر قطر شیخ تمیم بن حمادالثانی نے حماس کے نمائندوں اور امریکی مندوبین وٹکوف اور بریٹ مک گرک سے ملاقاتیں کیں، امیرقطر نے حماس کے مذاکرات کار خلیل الہیہ سے سیزفائر مذاکرات میں پیشرفت پرگفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جوبائیڈن نے امیرقطر شیخ تمیم سےٹیلی فون پر گفتگو کی اور دوحہ میں جاری غزہ سیز فائرڈیل سےمتعلق مذاکرات پرتبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے یرغمالیوں کی رہائی کےلیے معاہدے پر فوری عملدرآمد اور سیزفائرکے ذریعےغزہ میں انسانی امدادکی ترسیل اورمعاہدےپرزور دیا۔
پیر کے روز امریکی صدر نے محکمہ خارجہ میں الوداعی خطاب میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے متعلق میں نے مہینوں پہلے جو تجویز پیش کی تھی وہ معاہدے کے دہانےپر ہے۔
مزید برآں وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے توقع ظاہر کی ہےکہ جنگ بندی معاہدےکو رواں ہفتےحتمی شکل دی جائےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی وعدہ یا پیش گوئی نہیں کررہا، معاہدہ ہونا ہےاور ہم اس پر کام کررہے ہیں۔