نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر قبضے کرنے کا سلسلہ جاری ہے، انتہاء پسند ہندوؤں کی جانب سے جامع مسجد دہلی پر دعوے کے بعد اب علی گڑھ جامع مسجد کو ہندو قلعہ قرار دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے ملک میں کسی بھی مذہبی مقام کی حیثیت تبدیل کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت پر پابندی لگائی ہوئی ہے، اس کے باوجود سنبھل کے بعد علی گڑھ کی جامع مسجد کا معاملہ بھی عدالت میں پہنچ گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق علی گڑھ کی یہ جامع مسجد مغل شہنشاہ محمد شاہ (1719-1728) کے دور میں 1724 میں گورنر ثابت خان نے تعمیر کروانا شروع کی تھی۔ مسجد کی تعمیر مکمل ہونے میں چار سال کا عرصہ لگا اور یہ مسجد 1728 میں مکمل ہوئی۔
علی گڑھ کی ضلع عدالت میں آر ٹی آئی ایکٹوسٹ کیشو دیو گوتم نے ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں مسجد کو ہندو قلعہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کے پاس موجود ستون پر ‘اوم’ کا نشان موجود ہے۔