اسلام آباد: (زاہد گشگوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بڑے انسانی اسمگلنگ گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔ گروپ کے 61 اہلکار انسانی اسمگلنگ میں ملوث نکلے۔
ایف آئی اے اہلکاروں کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی حتمی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی۔ رپورٹ میں ایف آئی اے کے 48 اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق یونان کے 3 کشتی حادثوں میں مارے جانے والے لوگوں کو باہر بھجوانے میں ایف آئی اے کے 61 اہلکار ملوث نکلے۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف کو پچھلے 2 ماہ میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق 3 رپورٹس پیش کی گئیں۔
انسانی اسمگلنگ سے متعلق ایک رپورٹ احسان صادق اور 2 مشتاق سکھیرا نے پیش کیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹس میں ایف آئی اے کے ماضی میں 2 اعلیٰ ترین افسران کی انسانی اسمگللنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ جبکہ ایف آئی اے کے ان 2 اعلیٰ افسران کے خلاف حکومت برطانیہ نے شکایت کی تھی۔
انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف ائی اے کے 61 افسران اور اہلکاروں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیئے گئے۔ جبکہ 21 اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق 31 افسران، انسپکٹرز۔ سب انسپکڑز اور اہلکار یونان کشتی حادثے میں انسانی اسمگلرز کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ اور ایف آئی اے اہلکاروں نے انسانی اسمگلروں کے ساتھ مل کر 4 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو یونان بھجوایا۔
فیصل آباد کے 20، سیالکوٹ کے 9، کوئٹہ کے 9۔ لاہور کے 7، پشاور کے 9، کراچی کے 4 اور اسلام آباد ایئرپورٹ کے 3 اہلکار شامل ہیں۔ لاہور ایئرپورٹ کے 2 جبکہ کوئٹہ ایئرپورٹ کے 5 افسران بھی معاملے میں شامل ہیں۔