جامعہ این ای ڈی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر طفیل کے مطابق انٹر سال اول میں 70 اور 80 فیصد سے زائد نمبر لانے والے اندرونِ سندھ کے طلبہ کی اکثریت داخلہ ٹیسٹ میں اچھے نمبر تو دور کی بات، ہونے میں بھی ناکام ہوگئی۔
داخلہ ٹیسٹ میں آغا خان تعلیمی بورڈ کے نتائج سب سے بہتر رہے۔ آغا خان تعلیمی بورڈ کے طلبہ کے نتائج کی کامیابی کا تناسب 84.71 فیصد رہا۔ فیڈرل بورڈ کا 73 فیصد رہا جب کہ کراچی بورڈ کے نتائج 67.64 فیصد رہا۔
تاہم اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کی صورتحال انتہائی خراب رہی۔
این ای ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں لاڑکانہ بورڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 21.08 فیصد رہا، نوابشاہ بورڈ کا 26.60 فیصد رہا۔میرپورخاص کا 26.69 فیصد، سکھر کا 31.61 فیصد اور حیدرآباد بورڈ کا 34.41 فیصد رہا۔
ڈاکٹر طفیل نے جنگ کو بتایا کہ اے لیول کے طلبہ کے داخلہ ٹیسٹ کے نتائج اس میں شامل نہیں کیئے گئے کیونکہ ان کے ابھی امتحانات چل رہے ہیں۔ امتحانات کے بعد اے لیول کے طلبہ کا داخلہ ٹیسٹ ہوگا۔ یاد رہے کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈ گزشتہ کئی برس سے ایڈھاک ازم کا شکار ہیں، کسی بھی بورڈ میں چیرمین، ناظم امتحانات، سکریٹری اور آڈٹ افسر مستقل نہیں صرف حیدرآباد بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات گزشتہ 12 برس سے تعینات ہیں انھیں جب بھی ھٹا یا جاتا ہے، اسٹے لے لیتے ہیں۔ یہی صورتحال اور بورڈ کے اور عہدوں کی بھی ہے بیشتر چیرمین بورڈ اسٹے پر کام کررہے جسکی وجہ سے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی مسلسل زوال پزیر ہے۔
اب ملاحظہ کیجئے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ لاڑکانہ کے 2024 کے نتائج کا ایک تقابلی جائزہ کہ کس مضمون میں کتنے فیصد بچے پاس ھوئے۔
لاڑکانہ بورڈ رزلٹس
کمپیوٹر سائینس۔ 74.81 فیصد
پری میڈیکل 76.71 فیصد
پری انجینئرنگ۔ 76.3 فیصد
کامرس۔ 82 فیصد
ھیومینٹیز۔ 80 فیصد
کراچی بورڈ رزلٹس
کمپیوٹر سائینس 35.51 فیصد
پری میڈیکل 35 فیصد
پری انجینئرنگ۔ 28.53 فیصد
کامرس پرائیویٹ 29.67 فیصد
ھیومینٹیز پرائیویٹ 24.33 فیصد
کراچی بورڈ کے جن طلبہ کو پاس بھی کیا گیا، ان کو انتہائی کم مارکس دیئے گئے۔ زیادہ تر طلبہ کو B اور C گریڈ دیئے گئے۔
اس کے بر خلاف اندرونِ سندھ کے بورڈز کو انتہائی فراغ دلی سے مارکس دیئے گئے۔ زیادہ تر طلبہ کو A اور A-1 گریڈ دیئے گئے۔
اندرونِ سندھ کے A اور A-1 طلبہ، این ای ڈی کا داخلہ ٹیسٹ محض پاس کرنے میں بھی ناکام ہو گئے۔
جبکہ کراچی کے B اور C گریڈ لانے والے طلبہ، این ای ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں اچھے نمبروں سے پاس ہوئے۔
سندھ میں 2024 میں MDCAT میں جس طرح ظالمانہ دھاندلی ہوئی ہے اس سے آپ سب واقف ہیں۔ ایسی دھندلی دنیا میں اور کہیں نہیں ہوتی۔
اب اطلاعات یہ ہیں کہ اندرونِ سندھ کے جن طلبہ کو دو نمبری سے A-1 گریڈ دلوایا گیا ہے، ان طلبہ کے کراچی کے جعلی ڈومیسائل بنوا کر ان کے کراچی کے انجینئرنگ اور میڈیکل یونیورسٹیوں میں داخلہ کروائے جائیں گے۔