“میں آپ کو مصروف عمل ہونے کی تاکید کرتا ہو ں کام ، کام ،کام اور بس کام، سکون کی خاطر ، صبرو برداشت اور انکساری کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے جائیں”
آج قوم کے رہبر و رہنما ، میر کارواں ، جن کی بدولت پاکستان جیسی نعمت ہمیں نصیب ہوئی ، جہاں ہم اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ہیں ۔۔ پاکستان کے تخلیق کار ہمارے بانی اس ملک کی آزادی کی خاطر محنت ، لگن اور انتھک کاوشیں کرنے والے قائد اعظم محمد علی جناح کی 148 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے ۔۔ قائداعظم محمد علی جناح اس ملک و قوم کے لئے ایک عظیم نعمت ہیں اور ان کا احسان ہم لاکھ کوششوں کے باوجو د نہیں اتار سکتے ۔
تحریک آزادی کے لئے قائداعظم محمد علی جناح کی ہر کوشش ناقابل فراموش ہے لیکن نوجوانوں میں ملک و قوم کی سچی خدمات کے افکار کی بیداری پر آپ نے بھر پور کوشش کی ہے آپ کو جہاں موقع ملا آپ نے نوجوانوں کے ذہنوں میں قوم کی تعمیرو ترقی کی کرن اجاگر کی اور یہی وجہ ہے کہ ان کے ہر خطاب میں نوجوانوں کیلئے کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نظر آیا جن پر آج کے نوجوانوں کو بھی عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے، تحریک پاکستان کی جدوجہد کے دوران ڈھاکہ میں خطاب کرتے ہوئے آپ نے نوجونوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
” میرے نوجوانو! میں آپکو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کسی بھی سیاسی جماعت کا آلہء کار بنیں گے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلطی ہوگی ، یاد رکھیے کہ اب ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو چکی ہے یہ ہماری اپنی حکومت ہے ہم ایک آزاد و خود مختار مملکت کے مالک ہیں لہٰذا ہمیں آزاد قوم کے افراد کی طرح اپنے معاملات کا انتظام کرنا چاہیے ، اب ہم کسی بیرونی طاقت کے غلام نہیں ہم نے غلامی کی بیڑیاں کاٹ ڈالی ہیں”
اسی خطاب میں آپ نے ایک اور بہت اہم پیغام دیا اور فرمایا :
“میرے نوجوان دوستوں اب میں آپ کو ہی پاکستان کے مستقبل کا معمار سمجھتا ہوں اور دیکھنا چا ہتا ہوں کہ آپ اپنی باری پر کیا کرکے دکھاتے ہیں ؟ آپ اس طرح رہیں کہ کوئی آپ کو گمراہ نہ کرسکے اپنی صفوں میں مکمل اتحاد اور استحکام پیدا کریں اور ایک مثال قائم کریں کہ نوجوان کیا کچھ کرسکتے ہیں۔”
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے آپ نے نوجوانوں سے کہا کہ: “تعمیر پاکستان کی راہ میں مصائب اور مشکلات کو دیکھ کر نہ گھبرائیں نومولود اقوام کی تاریخ کے متعدد ابواب ایسی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں کہ ایسی قومیں محض قوت ارادی ، توانائی ، عمل اور عظمت کردار سے کام لے کر خود کو بلند کیا، آپ خود بھی فولادی قوت ارادی کے مالک اور عزم و ارادے کی دولت سے مالا مال ہیں۔ مجھے تو کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ تاریخ میں وہ مقام حاصل نہ کریں جو آپ کے آباؤاجداد نے حاصل کیا آپ میں مجاہدوں جیسا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔”
ان ولولہ انگیز اور جذبات کو دہلا دینے والے پیغامات اور اپنی قوم کے نوجوانوں پر یقین اور بہتری کی روش اور کوششوں سے آزادی قریب آتی گئی اور ہمیں یہ ملک پاکستان ملا ، اپنی ہر تقریر ، ہر خطاب میں انہوں نے نوجوانوں کو اسی لئے باربار مخاطب کیا کیونکہ نوجوان کسی بھی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں نوجوانوں کی جرات ، غیرت ، قوت اور بے باکی اس قوم کی فلاح و بقا کیلئے بہت ضروری ہوتی ہے اگر نوجوان اپنے جرات کردار اور قوت گفتار رکھتے ہوں ، نگاہیں بلند ، سخن دل نواز اور جان پر سوز کے حامل ہوں ، یقین مستحکم سے مالامال ہوں تو اس قوم کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا
ہم میں سے ہی اکثر منازل طے کرکے جناح بنیں گے کیونکہ قوم کا مستقبل ہم نوجوانوں کے ہی ہاتھوں میں ہے۔