شوکت یوسفزئی نے کہا کہ دونوں جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ ہورہا ہے، پہلا مرحلہ ملک کے حالات ٹھیک کرنا ہے، حکومت کے ساتھ بیٹھیں گے اور ان کی سنجیدگی کو دیکھیں گے کہ کیا وہ سنجیدہ ہیں؟ ایک دن میں مذاکرات کا نتیجہ نہیں نکل سکتا لیکن سنجیدگی کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان بانی پی ٹی آئی نے کیا تھا وہی مؤخر کرسکتے ہیں، ملک کے اندر قانون کی حکمرانی اور انصاف ہونا چاہیے، سب دھرنا دینے اسلام آباد ہی آتے ہیں، پی ٹی آئی کو الزام دیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنوں پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنا اچھی بات نہیں، بےگناہوں کو جیل میں رکھا ہوا ہے، لوگ عدالت جاتے ہیں تو انہیں انصاف ملنا چاہیے، عدالت کارکنوں کو رہا کرتی ہے تو پولیس کون ہوتی ہے جو گرفتار کرے۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ مذاکرات میں مہنگائی پر بھی بات ہوگی اور 26 ویں آئینی ترمیم پر بھی بات ہوگی، بے گناہ لوگوں پر بات ہوگی، مینڈیٹ چوری پر بات ہوگی، پی ٹی آئی کی اچھی کمیٹی ہے، وہ بانی سے بات کرسکتے ہیں، قائل کرسکتے ہیں، کمیٹی مذاکرات کے بعد اڈیالا جائے گی، بانی پی ٹی آئی سے بات کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج کے خلاف بات کرنے والوں کی ہم حمایت نہیں کرسکتے، فوج ہماری فوج ہے، 16 جوان شہید ہوئے، وہ ہمارے بچے ہیں، ان کے خلاف کوئی بات کرتا ہے توناقابل قبول ہے، سسٹم،سیاسی فسطائیت اور حکومت پر بات کی جاسکتی ہے، گالم گلوچ نہیں ہونا چاہیے۔