سیریز کے آخری میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جنوبی افریقا کو جیت کے لیے 308 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے تعاقب میں جنوبی افریقا کی ٹیم 271 رنز بنا کر 42 ویں اوور میں آل آؤٹ ہو گئی۔
۔
جوہانسبرگ میں کھیلے گئے میچ میں بارش کے باعث ٹاس تاخیر کا شکار ہوا۔ بارش رکنےکے بعد ٹاس ہوا تو جنوبی افریقی کپتان نے ٹاس جیت کر مہمان ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی۔
میچ شروع ہونے کے بعد دوبارہ بارش کے باعث میچ روکنا پڑا اور 3 اوورز کم کردیے گئے۔
پہلی اننگز
قومی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صائم ایوب کی شاندار سنچری کی بدولت مقررہ 47 اوورز میں 9 وکٹ پر 308 رنز بنائے۔
اننگ تاخیر سے شروع ہونے پر پاکستان کا ایک رن کم ہوگیا اور جنوبی افریقا کو 308 رنز کا ہدف ملا۔
اوپنر صائم ایوب نے 101 رنز کی اننگز کھیلی، صائم ایوب نے سنچری 91 گیندوں پر بنائی، ان کی اننگ میں 13 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔
ان کے علاوہ کپتان محمد رضوان نے 53 اور بابر اعظم نے 52 رنز بنائے، نائب کپتان سلمان آغا 48 اور طیب طاہر 28 رنز بنا کر نمایاں رہے۔
میزبان ٹیم کی جانب سے رابادا نے تین، مارکو ینسین اور فوٹیون نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
دوسری اننگز
پاکستان کے 308 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کے ہینرک کلاسن نے 81 رنز اسکور کیے، ریسی وینڈرڈیسن 35، ٹونی ڈی زورزی اور مارکو جینسن 26-26 رنز جبکہ کوبن بوش 40 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
پاکستان کی جانب سے سفیان مقیم نے اپنے 8 اوورز میں 52 رنز دیکر 4 وکٹیں حاصل کیں، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے 2-2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ صائم ایوب اور محمد حسنین کے حصے میں 1-1 وکٹ آئی۔
جنوبی افریقا کے خلاف تیسرے ون ڈے کے لیے پاکستان ٹیم میں تین تبدیلیاں کی گئیں۔طیب طاہر، محمد حسنین اور سفیان مقیم پلیئنگ الیون میں شامل کیےگئے جب کہ عرفان نیازی، حارث رؤف اور ابرار کو ڈراپ کیا گیا۔
قومی ٹیم میں کپتان محمد رضوان ، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، بابراعظم،کامران غلام، سلمان آغا، طیب طاہر، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین اور سفیان مقیم شامل ہیں۔
خیال رہے کہ تین ون ڈے میچز کی سیریز میں پاکستان کو 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یہ میچ جنوبی افریقا کا سالانہ پنک ڈے میچ ہے، اس دن افریقی ٹیم گلابی رنگ کی جرسی (کٹ) میں کھیلتی ہے اور اس دن کو چھاتی کے سرطان کی آگاہی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔