تھر صحرا دنیا کا اٹھارہواں بڑا صحرا اور نوواں بڑا گرم ذیلی حاری صحرا ہے۔ یہ صحرا 85٪ بھارت جبکہ 15 ٪ پاکستان کے احاطے پر گھرا ہوا ہے ۔ یہ بھارت کے راجستھان اور ہریانہ علاقوں سے لے کر پاکستان کے صوبوں سندھ اور پنجاب تک پھیلا ہوا ہے۔ تھر دنیا کا واحد زرخیز صحرا ہے جہاں مانسون کی بارشوں کے بعد زراعت فروغ پاتی ہے۔
پاکستان کے علاقے تھرپارکر میں کاشتکاری بنیادی ذریعہ معاش ہے۔ یہاں مکئی، باجرہ، خربوزہ، بھنڈی، پالی، اور مختلف مقامی سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ بارشوں کے بعد تھر سرسبز و شاداب منظر اختیار کر لیتا ہے، جہاں قدرتی چشمے، آبشاریں، اور مصنوعی جھیلیں دکھائی دیتی ہیں۔ یہ سرسبز موسم ہر سال بے شمار سیاحوں کو تھر وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے کھینچ لاتا ہے۔ یہ صحرا جنگلی حیات کا بھی مسکن ہے، جس میں تیتر، مور، ہرن اور صحرائی لومڑی شامل ہیں، جو اس دلکش ماحول میں آزادانہ گھومتی نظر آتی ہیں۔ یہاں کے رہنے والوں کے رسم و رواج اور رہن سہن کے طریقے صدیوں پرانے ہیں یہاں کے لوگ روایت پسند ہیں غلہ بانی اور مویشی چرانا ان کے مشاغل بھی ہیں اور ان کا پیشہ بھی ہے اس کے علاوہ یہاں کے لوگ اون کی کتائی بھی بہت شوق سے کرتے ہیں۔ تھر کے علاقے میں اکثریت مسلمانوں اور ہندوؤں کی ہے ۔ چھوٹی چھوٹی گول جھونپڑیوں میں رہنے والے یہ امن و محبت کے پیکر لوگ انتہائی سادہ اور مہمان نوازی میں بھی اعلیٰ ظرف رکھتے ہیں ۔ ان کے پسندیدہ کھانوں میں چاول اور باجرے کی روٹی ، ساگھ، ،نمکین چھاچ اور مکھن شامل ہیں۔