انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں اگر اس پی ٹی آئی سے مذاکرات شروع ہوں اور بانی پی ٹی آئی کی حمایت نہ ہو تو یہ مذاکرات کہاں جائيں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی بات کرے یا پھر سول نافرمانی کی بات کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں تلوار لے کر دوسرے ہاتھ سے مصافحہ نہیں ہوسکتا۔
اپنے ایک بیان میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اپنے لیے رعایتیں مانگنے کی خاطر مذاکرات اور سول نافرمانی کے منصوبے ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آگے بڑھنا ہے تو اپنے کندھوں پر نیا بوجھ نہ لادیں، پہلے ہی بہت ہے۔