عالمی شہرت یافتہ مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ عادت سی ہوگئی ہے پاکستان میں رہنے کی، افسوس ہو رہا ہے کہ آج میرا یہاں آخری دن ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذاکر نائیک نے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، سندھ حکومت اور تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بہت عرصے سے پاکستان کے دورے کا ارادہ تھا میرا یہ دورہ بہت اچھا رہا، مجھے اچھے طریقے سے ویلکم کیا گیا اور اچھی سکیورٹی فراہم کی گئی۔
ذاکر نائیک نے کہا کہ پاکستان کے تمام مذہبی اداروں نے میرا ویلکم کیا بہت اچھا لگا، سب لوگوں نے دل سے استقبال کیا پاکستان میں بہت پیار ملا، بہت سی یونیورسٹیز اور کالجز سے دعوت نامے آئے، سب لوگوں نے بلانا چاہا کہ ادھر آئیں ہم آپ کو سننا چاہتے ہیں۔
’بہت افسوس ہو رہا ہے کہ میں نے یہاں سے جانا ہے، یہاں ٹائم کا پتا ہی نہیں چلا۔ پاکستان میں محبت دیکھ کر دل خوش ہوا۔ جو سپورٹ تعاون پاکستان حکومت سے ملی اس پر شکر گزار ہوں۔ مجھے اطمینان محسوس ہوا کہ پاکستان میں محفوظ ہوں۔‘
معروف مذہبی اسکالر نے مزید کہا کہ قرآن پاک کا پیغام ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رسی مضبوطی سے تھامے رہیں اس پر کاربند رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں سود کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے، سود کو بنیادی طور پر یہودی کنٹرول کر رہے ہیں، سودی نظام کا اسلامی معاشرے سے خاتمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیاں قرض لیتی ہی نہیں، علما کرام سے رائے لینے کے بعد اسلامی بنکوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔