Light
Dark

یوم سیاہ: کشمیری عوام کی قربانیوں کی گواہی

ہر سال 27 اکتوبر کو کشمیری اور پاکستانی دنیا بھر میں اس دن کو “سیاہ دن” کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ دن 1947 میں بھارت کی فوج کے سری نگر میں اترنے کے ساتھ جڑا ہوا ہے، جب بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر دخل اندازی کی۔ اس دن کو یاد کرنے کا مقصد کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔

27 اکتوبر 1947 کو، اس وقت کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے ایک دستاویز پر دستخط کیے، جس کے تحت بھارتی فوج کشمیر میں داخل ہوئی۔ یہ اقدام اس وقت ہوا جب کشمیر میں عوامی بغاوت عروج پر تھی، اور مہاراجہ کی حکومت اپنے اختیارات کھو رہی تھی۔ جب بھارتی فوج نے سری نگر میں قدم رکھا، تو انہوں نے مقامی عوام کی مرضی کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک ایسے معاہدے کا سہارا لیا جو بنیادی طور پر عوامی جذبات کے خلاف تھا۔ اس دن کے واقعات نے کشمیر کی تاریخ کو تبدیل کر دیا، جس کے بعد سے یہ خطہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کا مرکز بن گیا ہے۔

بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت میں تبدیلی کی کوشش کی، جسے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ اس کے بعد سے، کشمیری عوام کو ایک طویل محاصرے، بدعنوانیوں، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے عوامی احتجاج کو کچلنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے کشمیری عوام خوف و ہراس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لاکھوں کشمیری اس وقت اپنے گھروں میں قید ہیں اور انہیں اپنی زمین پر آزادی سے چلنے پھرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ان کے بنیادی حقوق جیسے تعلیم، صحت، اور نقل و حمل تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔ یہ صورتحال کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر چکی ہے، جہاں 90 لاکھ سے زائد کشمیری ایک سخت اور بے رحم محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس تمام ظلم و ستم کے باوجود، کشمیری عوام نے حیرت انگیز حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ بھارتی فوج ان کی مرضی کو طاقت کے ذریعے ختم نہیں کر سکتی۔ ان کی جدوجہد ایک ایسی مثال ہے جو دنیا کو یہ بتاتی ہے کہ حق کی خاطر لڑنے والے عوام کبھی نہیں ہار سکتے۔ کشمیری نوجوان، خواتین، اور بزرگ سب ایک ساتھ اس جدوجہد میں شامل ہیں، جو ان کی عزم اور ارادے کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان ہر سال اس سیاہ دن پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ اس سال بھی مختلف مساجد میں خاص دعائیں کی گئیں، اور ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ پاکستانی عوام نے اس دن کو نہ صرف یاد کیا بلکہ کشمیریوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ صدر عارف علوی اور وزیراعظم انور الحق کاکڑ نے اپنے پیغامات میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ یہ عزم صرف ایک دن کی بات نہیں، بلکہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی مستقل حمایت کا ایک حصہ ہے۔

کشمیری مسئلہ صرف پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک عالمی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) اور دیگر بین الاقوامی فورمز کو کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے آواز اٹھانی چاہیے۔ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے موثر اقدامات کرے۔

27 اکتوبر کا دن نہ صرف کشمیری عوام کی قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع ہے بلکہ یہ دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ حق خود ارادیت ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور ان کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہیے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن کشمیری عوام کو ان کے حقوق ملیں گے اور وہ آزادی سے زندگی گزار سکیں گے۔ یہ دن ہمیں اس بات کی بھی یاد دہانی کراتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی کے لئے ضروری ہے کہ ہم انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کریں۔ کشمیری عوام کی جدوجہد ایک روشن مثال ہے کہ انصاف کے حصول کے لئے قربانی دینا کبھی بھی فضول نہیں جاتا۔ ان کی ہمت اور عزم ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ظلم کے خلاف اٹھنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔