نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ اختیارات کی تقسیم کے اصولوں پر عمل ہوگا اور پہلی ترجیح دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ ہوگی۔
نامزد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے آج ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے لیے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختیارات کی تقسیم کے اصولوں پر عمل ہوگا اور ان کی پہلی ترجیح دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ ہوگی، جن پر فوری توجہ دینا ہوگی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قوم کیلیے ضروری ہے کہ اختیارات کی تقسیم اور قانون کی بالادستی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے جانے پر رنجیدہ ہوں۔ ان کو الوداع کہنے پر بہت مختلف احساسات ہیں۔ ان سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا اور ہم ان کی کمی محسوس کریں گے۔ آج ان کے اعزاز میں ظہرانہ سرکاری خرچ پر نہیں بلکہ ذاتی خرچ پر ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ کئی بار بینچ میں اختلاف کیا اور انہوں نے ہمیشہ کھلے دل سے میرا موقف سنا۔ قاضی فائز نے ہمیں ہمیشہ ہر چیز کے لیے تیار رکھا۔ ان کے غصے کا کئی بار سامنا کیا، تجربہ اچھا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس احساسات رکھنے والے انسان ہیں۔ مسکرا کر بات کریں گے تو قاضی فائز عیسیٰ کے شائستہ جواب سے آپ مانوس ہونگے، اگر آپ انہیں تنگ کریں گے، تو غصے میں برابری نہیں کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کل اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس ہوں گے اور ان کے عہدے کی مدت 26 اکتوبر 2024 سے اگلے تین سال تک کے لیے ہوگی۔
26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تقرری کی سفارش کی تھی اور صدر پاکستان آصف زرداری نے دستخط کر کے ان کی تقرری کی توثیق کی تھی۔
ہو سکتا ہے کہ ہم نے بے پناہ غلط فیصلے کیے ہوں، چیف جسٹس