Light
Dark

بانی پی ٹی آئی کو آج سہ پہر تین بجے عدالت لا کر ان کے وکلا سے ملاقات کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو آج سہ پہر تین بجے عدالت لا کر ان کے وکلا سے ملاقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت جاری ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی۔ اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور اسٹیٹ کونسل ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو آج سہ پہر تین بجے عدالت لا کر ان کے وکلا سے ملاقات کرائی جائے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے حکم جاری کرنے کے ساتھ یہ ریمارکس بھی دیے کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ میرے حکم پر عملدرآمد نہیں کریں گے۔
جسٹس اعجاز نے متعلقہ حکام سے کہا کہ آپ سیکیورٹی انتظامات کریں اور بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں لائیں۔ اگر نہیں لا سکے تو کل آپ کو عدالت کو بتانا ہوگا کہ عمران خان کو کیوں پیش نہیں کر سکے۔ اگر سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے نہیں لائے تو اس جواز پر بھی عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔
اس موقع پر اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے امن وامان صورتحال پر جیل ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وکلا کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے؟
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ جس نے یہ نوٹیفکیشن کیا اس نے بھی توہین عدالت کی ہے۔ حکومت پنجاب نے وکلا کی ملاقات روکی تو یہ توہین عدالت ہے۔ صوبائی وزارت داخلہ رپورٹ جمع کرائے کہ کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں۔
اس سے قبل دوران سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 3 اکتوبر سے آج تک وکلا کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل ملاقات نہیں کرائی گئی۔
جسٹس سردار اسحاق خان  نے کہا کہ درخواست گزار کہہ رہا ہے کہ نوٹیفکیشن سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی۔ کیا حکومت نوٹیفکیشن جاری کر کے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی ہے؟
اسٹیٹ کونسل نے موقف اختیار کیا کہ سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے ملاقات  نہیں کرائی گئی جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ نوٹیفکیشن درست ہے یا نہیں۔ نوٹیفکیشن کے معاملے پر تو ان کو الگ سے پٹیشن داخل کرنے کی پڑے گی، لیکن عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے انکار حکم کی خلاف ورزی ہے۔
سماعت کے دوران ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ وکلا کی آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم دیا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت ایسا حکم جاری نہیں کر سکتی۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے بذریعہ ویڈیو لنک ملاقات کرانے کا حکم دیا اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کر لیا۔