ہر سال 23 اکتوبر کو مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی برسی منائی جاتی ہے، جو ایک ایسی شخصیت تھیں جنہوں نے اپنی زندگی کو جمہوریت کی بحالی اور حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے وقف کر دیا۔ آج ان کی 13ویں برسی ہے، اور یہ موقع ہمیں ان کی جدوجہد کو یاد کرنے اور ان کی خدمات کی قدر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
بیگم نصرت بھٹو نے اپنی سیاسی زندگی کے دوران مختلف چیلنجز کا سامنا کیا۔ وہ نہ صرف ایک سیاسی رہنما تھیں بلکہ ایک ماں کی حیثیت سے بھی انہوں نے اپنے جیالے کارکنان کے لئے ایک مضبوط حوصلہ افزائی کا کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں پارٹی نے نہ صرف سیاسی محاذ پر بلکہ عوامی شعور بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ہمیشہ انصاف اور برابری کی بنیاد پر سیاسی نظام کی تشکیل کی بات کی، اور ان کے نظریات آج بھی نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔
دور آمریت میں، جب ملک کے سیاسی حالات نازک تھے، بیگم نصرت بھٹو نے قید و بند اور تشدد کو برداشت کیا، لیکن کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی یہ جدوجہد آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کے حامی، جنہیں جیالے کہا جاتا ہے، ان کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں اور انہیں ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیگم نصرت بھٹو نے اپنے کارکنان کو کبھی اکیلا محسوس نہیں ہونے دیا، اور ان کے لئے وہ ایک ماں کی طرح تھیں، جو ہمیشہ ان کی رہنمائی اور حمایت کے لئے موجود رہتی تھیں۔
بیگم نصرت بھٹو کی زندگی میں کئی ایسے لمحے آئے جب انہوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اپنے اصولوں کی خاطر لڑائی جاری رکھی۔ ان کی جرأت اور عزم نے نہ صرف ان کی اپنی جماعت کو بلکہ پورے ملک کو ایک نئی روح دی۔ ان کی سیاسی جدوجہد نے ایک ایسا ماحول فراہم کیا جس میں لوگوں نے اپنی آواز بلند کرنے کی ہمت کی۔ انہوں نے ثابت کیا کہ جب بھی جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، تو عوامی آوازوں کو دبانا مشکل ہوتا ہے۔
آج، جب ہم بیگم نصرت بھٹو کی 13ویں برسی مناتے ہیں، تو یہ وقت ہے کہ ہم ان کی تعلیمات اور اصولوں کو اپنی زندگیوں میں اپنائیں۔ موجودہ دور میں جہاں جمہوریت کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں ان کے نظریات کی روشنی میں آگے بڑھنا ہے۔ حقیقی جمہوریت کا خواب تب ہی پورا ہو گا جب ہم اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کرتے رہیں گے۔ ہمیں ان کی طرح نہ صرف سیاسی محاذ پر بلکہ سماجی انصاف کے لئے بھی آواز بلند کرنی ہوگی۔
بیگم نصرت بھٹو کی جدوجہد نے ہمیں یہ سبق دیا کہ جمہوریت صرف ایک سیاسی نظام نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ثقافت اور رویے کی بات ہے۔ ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں جمہوری اقدار کو فروغ دیں، اور ان کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ایک بہتر معاشرہ تشکیل دیں۔ ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی، اور ان کی جدوجہد ہمیں آگے بڑھنے کی تحریک دیتی رہے گی۔
اس برسی پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم بیگم نصرت بھٹو کی نظریات کو زندہ رکھیں گے اور ان کی جمہوریت کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے کام کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی جدوجہد کبھی بھی رائیگاں نہ جائے، اور ان کے پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی کوشش کریں گے، تاکہ آنے والے وقتوں میں بھی جمہوریت، حقوق انسانی، اور سماجی انصاف کی روح زندہ رہے۔