کراچی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز (WPC) کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں ڈی آئی جیز، کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹبلشمنٹ، آئی ٹی، ہیڈکوارٹرز، سی آئی اے، اور سی پی ایل سی کے نمائندگان سمیت دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں اے آئی جی جینڈر کرائم اینڈ ہیومن رائٹس نے WPC کی کارکردگی اور زیر تعمیر One Stop Facilitation Centres کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں خواتین پولیس اسٹیشنز کی تعداد سات ہے جبکہ WPC کی تعداد 40 ہے۔ مستقبل میں یہ خواتین پولیس اسٹیشنز اور WPC سندھ حکومت کے تحت One Stop Facilitation Centres میں تبدیل ہو جائیں گی۔
غلام نبی میمن نے ہدایت کی کہ ان سہولت مراکز میں پولیس سمیت تمام متعلقہ ادارے ایک چھت تلے خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سہولیات فراہم کریں گے۔ انہوں نے خواتین پولیس اسٹیشنز کے دائرہ اختیار، استعداد اور وسائل پر مبنی تفصیلی رپورٹ مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی۔
آئی جی سندھ نے یہ تجویز بھی دی کہ خواتین پولیس اسٹیشنز میں بچوں اور خواتین سے متعلق ڈیٹا کلیکشن یونٹ کا قیام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اسٹیشنز میں موجود خواتین عملہ اور مزید درکار خواتین اسٹاف کے بارے میں رپورٹ پیش کی جائے۔
آئی جی سندھ نے واضح کیا کہ آئندہ چند برسوں میں سندھ پولیس کا بڑا حصہ خواتین پولیس اہلکاروں پر مشتمل ہوگا، اس لیے انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا تعین کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین پولیس اسٹیشنز اور سہولت مراکز کے کردار کو بہتر بنانا اور انہیں عوام دوست بنانا انتہائی ضروری ہے۔