ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے، شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26 آئینی ترمیم کی تمام 27 شقوں کی شق وار منظوری دیدی، حکومت دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابتدائی دو شقوں کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تاہم بعد میں اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلی گئے۔
ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے، تاہم ترمیم پر شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا۔
آئینی ترمیم پر شق وار منظوری کیلئے ووٹنگ 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی میں شق وار منظوری کیلئے ووٹنگ کروائی گئی۔
سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے شق وار منظوری کیلئے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے پیش کی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک پر ارکان کھڑے ہوکر ووٹ کیا، ترمیم پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 225 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان اسمبلی نے ترمیم پیش کرنے کی مخالفت کی۔
اسپیکر ایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور نوید قمر نے ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
تحریک منظور ہونے کے بعد 20 اور 21 اکتوبر کو معمول کی کارروائی معطل کردی گئی۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار تھے جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔
حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔
حکمران اتحاد کے 3 افراد کے خلاف ریفرنس دائر ہے، اس طرح یہ تعداد 211 ہے اور جے یو آئی کے 8 اراکین کی حمایت کے ساتھ یہ تعداد 219 ہوگی اور اب حکومت کو آئینی ترمیم پاس کروانے کیلئے مزید 5 ارکان کی ضرورت تھی۔
قومی اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران چوہدری الیاس، عثمان علی، مبارک زیب، ظہورقریشی اورنگزیب کھچی سمیت 5 آزاد اراکین ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ پانچوں ارکان پی ٹی آئی کی حمایت سے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔