Light
Dark

ہاکی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر 10 سال کی پابندی لگا دی

سندھ اولمپک ایسوسی ایشن نے محمد رمضان جمالی اور ان کے دیگر ساتھیوں پر صوبہ سندھ میں متوازی ہاکی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر 10 سال کی پابندی لگا دی۔
تفصیلات کے مطابق مورخہ نو اکتوبر کو کے ایچ اے اسپورٹس کمپلیکس میں سندھ ہاکی ایسوسییشن کے صدر اور میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کی سربراہی میں ہونے والے سندھ ہاکی ایسوسییشن کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ می فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے کانسٹیٹیوشن کے مطابق ارٹیکل 25 ایک اور 25 دو جبکہ سندھ ہاکی ایسوسییشن کے کانسٹیٹیوشن کے ارٹیکل 22 کے مطابق کوئی بھی شخص متوازی ہاکی سرگرمیوں میں پایا جائے گا اس پر تاحیات پابندی لگائی جائے گی۔ سندھ ہاکی ایسوسییشن کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھے محمد رمضان جمالی اعجاز احمد کھوکھر اسلم خان نیازی وکیل احمد اور عبدالرسول جانوری پر صوبہ سندھ میں متوازی ہاکی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور اس میں حصہ لینے پر 10 سال کی پابندی لگا دی گئی۔ اس سلسلے میں سندھ ہاکی ایسی ایشن کے سیکرٹری جناب اکبر علی قائم خانی نے سندھ اولمپک ایسوسییشن کو بذریعہ خط تفصیلات سے اگاہ کیا جس کی روشنی میں سندھ اولمپک ایسوسییشن نے مندرجہ بالا تمام لوگوں پر 10 سال کی پابندی عائد کر دی ہے یہ لوگ ہاکی کی کسی بھی قسم کی سرگرمیوں میں اگلے دس سال تک حصہ نہ لینے کے پابند ہوں گے۔جبکہ سندھ میں کوئی بھی ایسوسییشن ان لوگوں کو اپنے پروگراموں میں خو کی سرگرمیوں میں شامل کرے گی اس ڈسٹرکٹ یا کلب کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سلسلے میں سندھ اولمپک ایسوسییشن نے محکمہ کھیل سندھ اور ان تمام ملوث لوگوں کے محکموں کو بھی بذریعہ خط اگاہ کیا جا چکا ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ ان لوگوں کو کسی بھی قسم کی خاکی سرگرمیوں سے دور رکھا جائے جو کہ سندھ اور سندھ ہاکی اور سندھ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ حال ہی میں قومی جونیئر ہاکی چیمپین شپ جو کہ راولپنڈی میں منعقد ہوئی اس میں ان لوگوں نے صوبہ سندھ کو بہت بری طرح ب** کیا اپنے من پسند لوگوں کی ٹیمیں بنا کر وہاں کے چیمپین شپ میں شرکت کی اور سندھ ہاکی کی تاریخ میں 50 سے زیادہ گول کھا کر نہ صرف صوبہ سندھ کو ب** کیا بلکہ سندھ کی ہاکی کو بھی بہت بڑا نقصان پہنچایا۔ سندھ ہاکی کے صدر اور میئر کراچی جناب بیرسٹر مرتضی وہاب نے اس موقع پر کہا کہ متوازی ایسوسییشن اور متوازی ہاکی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے تین چار لوگ محکمہ تعلیم سندھ کے ملازم ہیں اور یہ لوگ صبح سندھ کی ساکھ کو ب** کرنے میں شامل ہے ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور ان کے خلاف مناسب کاروائی کی جائے گی