حماس سربراہ یحییٰ السنوار کو دھوکے سے شہید کروایا گیا ؟
مصر کے انٹیلی جنس چیف عباس کامل اور مصری صدر کا کردار مشکوک ہوگیا
14 اکتوبر کو اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے چیف رونین بار نے مصر کا خفیہ دورہ کیا اور مصری انٹیلی جنس چیف عباس کامل سے اہم ملاقات کی ,جس میں پیغام دیا گیا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ چاہتا ہے لیہذا مصر حماس سربراہ یحیی السنوار سے رابطہ کریں ذرائع کے مطابق مصری انٹیلی جنس چیف نے یحیی السنوار سے رابطہ کیا پھر اچانک 16 اکتوبر کو مصری صدر عبدالفتاح سیسی نے عباس کامل کو عہدے سے ہٹاکر ان کی جگہ نیا انٹیلی جنس چیف مقرر کردیا اور عباس کامل کو صدر کے خاص مندوب کا عہدہ دیدیا
اسرائیلی میڈیا بتا رہا ہے کہ یحییٰ السنوار کے بارے انہیں کوئی پہلے سے انٹیلی جنس معلومات نہیں تھیں بلکہ اچانک یہ جھڑپ ہوئی ہے اور بعد میں پتہ چلا کہ وہاں یحییٰ السنوار تھے اسرائیلی فوجی ترجمان دانیال ہغاری نے بھی بیان دیا ہے کہ اس عمارت پر گولیاں یا میزائل مارنے سے قبل ہمیں نہیں پتہ تھا کہ اس عمارت میں یحیی السنوار ہے
پھر اسرائیلی میڈیا اور حماس کے ذرائع بتا رہے ہیں کہ یحیی السنوار 17 اکتوبر کو نہیں بلکہ 16 اکتوبر کو شہید کیے گئے ہیں کیا یہ سب کچھ اچانک ہوا ؟ آخر کیسے یحیی السنوار اتنے خطرناک علاقے تک تنہا آئے جہاں 6 ماہ سے یہودی فوجی موجود تھے ؟ کیا واقعی غزہ کے سربراہ یحیی السنوار اتنے کم حفاظتی حصار کے ساتھ اتنا بڑا رسک لے گئے ؟ کیا اس سے قبل 13 ماہ تک کبھی اتنے خطرناک علاقے میں یحییٰ السنوار اس طرح فرنٹ لائن پر آئے ؟ پھر گزشتہ روز کی خبر کو ایک دن بعد کیوں نشر کیا گیا ؟ پھر حماس سربراہ کی تصاویر کو ایسے کیوں نشر کیا گیا ؟کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ؟
جلد حقائق واضح ہوں گے مگر شہید یحیی السنوار اپنی منزل مقصود تک پہنچ گئے لیکن غدار خائن سودے باز یقیناً رسوا ہوں گے