لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا 10 اکتوبر بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا لیکن اس روز بچی کالج میں تھی ہی نہیں، کہا گیا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج مٹا دی گئی ہے، پہلے جھوٹی کہانی گھڑی گئی پھر متاثرہ بچی کی تلاش شروع کی گئی، کوئی عینی شاہد تھا ہی نہیں کیونکہ واقعہ سرے سے ہوا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا ہم آج تک متاثرہ بچی کی تلاش میں ہیں، جس بچی کا نام لیا جا رہا ہے وہ 2 اکتوبر سے اسپتال میں زیر علاج ہے اور جس گارڈ پر الزام لگایا وہ چھٹیوں پر تھا، پولیس اسے سرگودھا سے گرفتار کر کے لائی اور وہ زیر تفتیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس واقعے کو انتشار کے لیے استعمال کیا، ایک ایسے واقعے کو ایشو بنایا گیا تو سرے سے ہوا ہی نہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے بچوں کو گمراہ کر کے ایک مہم چلانے کی کوشش کی گئی، بار بار احتجاج میں ناکامی کے بعد تحریک انصاف نے خطرناک منصوبہ بنایا، بچی کی والدہ نے کہا سازشی کردار کو بے نقاب کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا ان لوگوں نے پاکستان کا جو چہرہ دنیا کو دکھانے کی کوشش کی تو یہ پاکستان صرف ہمارا نہیں آپ کا بھی ہے، متعلقہ حکام سے کہا ہے اس معاملے میں جو بھی ملوث ہے چاہے اس کا تعلق میڈیا سے پی ٹی آئی سے یا چوہدری پرویز الٰہی کی جماعت سے ہو ان کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا میں نے وزیر تعلیم سے کہا انہیں کالج کی رجسٹریشن معطل نہیں کرنی چاہیے، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اس واقعے میں جو بھی ملوث ہے انہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔