تنقید عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ نقد ہے اور معنی ہیں کسی بات یا کسی معاملے میں درست اور غلط کا تعین کرنا یا کھرا اور کھوٹا الگ کرنا۔
ہمارے ہاں تنقید کو صرف منفی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے یعنی کسی بات میں صرف نقص نکالنا۔
جبکہ ہمارے عموما” جب ہم کسی شخص کی کسی بات میں سے منفی پہلو یا نقص نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ “تنقیص” کہلاتا ہے۔
آج کل سوشل میڈیا فیڈ تنقیص سے بھری ہوئی ہے اور اکثر لوگ اپنی رائے بیان نہیں کرتے نظر آتے بلکہ تنقیص کرتے نظر آتے ہیں۔
تنقید کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ تنقید کرنے والا کسی بھی بات کے دونوں پہلوؤں کا جائزہ لیتا ہے، پھر اس میں اپنی رائے کے مطابق درست کو بھی بیان کردیتا ہے اور غلط کو بھی بیان کردیتا ہے۔
تنقید کرنے والا اس بات میں بالکل واضح ہوتا ہے کہ تنقید کی بنیاد کیا ہے۔ مثال کے طور پہ اگر میں ملک کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کروں گا تو پہلے مجھے یہ طے کرنا ہوگا کہ تنقید کن اصولوں کی بنیاد پر کرنی ہے۔
اسلام کے معاشی اصول، یا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے معاشی اصول یا کمیونزم کے معاشی اصول؟
اسی طرح معاشرتی ضابطے ہیں تو کن اصولوں کی بنیاد پر نقد کیا جائے؟ اسلام، ہمارا کلچر، برادری، یا عالمی سطح پر ڈومیننٹ اصول؟
پھر تنقید کو ماننا یا نہ ماننا یہ پڑھنے یا سننے والے پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
تنقیص کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ تنقیص کرنے والا کسی بھی بات کے دونوں پہلوؤں کا جائزہ نہیں لیتا، بلکہ وہ ان باتوں اور الفاظ کو پکڑ لیتا ہے جن کی بنیاد پر وہ تنقیص کرسکے اور وہ صرف اس بات کو کہے گا جس میں کسی بات میں اس کی دانست میں نقص ہو اور اسی نقص کو وہ بار بار بیان کرے گا۔
تنقیص عام طور پر ہر انسان اپنی سمجھ اور عقل کے مطابق کرے گا، نہ کہ کسی محکم اصولوں کی بنیاد پر۔
تو جب بھی آپ کوئی ایسی بات کہنا چاہتے ہوں تو یہ اچھی طرح سے دیکھ لیں کہ آپ تنقید کرنا چاہتے ہیں یا تنقیص؟
اگر تنقید آپ کا مقصد ہے تو پھر اس کے بنیادی اصول کو طے کرلیں۔۔۔
کہ آیا میں اس معاملے میں اسلام کے اصولوں کو دیکھوں گا، یا کلچر کو دیکھوں گا، یا میرے اپنے اصول ہیں اور قاری کی آسانی کے لیے اپنا بنیادی اصول شروع میں ہی بیان کردیں تاکہ پڑھنے والے کو یہ واضح ہوجائے کہ آپ جو نقد کررہے ہیں، اس کی بنیاد کیا ہے۔
اور کوشش کریں کہ تنقیص سے حتی الامکان پرہیز کریں خصوصا” جب آپ کوئی ایسی بات کرنے لگے ہوں جس میں آپ کی گہری مہارت نہیں ہے۔ مثلا” اگر آپ کسی دینی امور پر بات کرنا چاہتے ہیں تو اس کی گہرائی سے خوب خوب واقف ہوں ورنہ غالب امکان ہے کہ آپ تنقیص میں چلے جائیں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دین کے ناقص فہم کی وجہ سے کوئی ایسی بات کر بیٹھیں جو بالکل غلط ہوگا اور آپ کے علم میں نہ ہو۔
امید ہے تنقید اور تنقیص کا فرق سمجھ آگیا ہوگا۔