وزیراعظم محمد شہباز شریف کا عالمی غذائی دن کے موقع پر پیغام
عالمی غذائی دن کے اس موقع پر ہمیں اپنے لوگوں کے لیے غذائی تحفظ یقینی بنانے کی ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے۔ اس سال کا موضوع “بہتر زندگی اور بہتر مستقبل کے لیے غذائی حقوق” ہے، جو اس عزم کی تجدید کرتا ہے کہ ہم پائیدار زراعت اور اپنے عوام کی بہبود کے لیے پرعزم ہیں۔
ہمارے کسان ہمارے غذائی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کی محنت اور لگن کی بدولت ہم خوراک کی وافر مقدار حاصل کرتے ہیں۔ ہم انہیں جدید زراعت کی مشینوں، بہتر انفراسٹرکچر، اور مارکیٹ تک رسائی جیسے جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ہماری حکومت نے اپنے غذائی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئی زرعی ٹیکنالوجی کے حل متعارف کرانے اور خوراک کی پروسیسنگ اور ذخیرہ اندوزی میں بہتری کے ذریعے ہم خوراک کے ضیاع کو کم کرنے، خوراک کی حفاظت کو بہتر بنانے، اور عالمی چیلنجز کے سامنے اپنے غذائی نظام کی مضبوطی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہم خوراک کی پروسیسنگ کے شعبے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کی حمایت کو فروغ دے رہے ہیں، خاص طور پر دیہی خواتین کے کاروباری افراد کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، جو ہماری دیہی معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ہمارا وژن پاکستان کو عالمی غذائی قیمت کی زنجیر میں شامل کرنا ہے، جس کے لیے ہم عوامی اور نجی شراکت داری کو فروغ دیتے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اور زراعت اور خوراک کی پروسیسنگ میں برآمد پر مبنی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔
اس دن، ہم عالمی شراکت داروں، بشمول خوراک اور زراعت کی تنظیم (FAO) اور عالمی صحت کی تنظیم (WHO) کے ساتھ قریبی تعاون کی اہمیت کو بھی تسلیم کرتے ہیں تاکہ علم، بہترین طریقوں، اور اختراعات کا تبادلہ کیا جا سکے، جس سے ہم سب کو اس طرف بڑھنے میں مدد ملے گی کہ خوراک نہ صرف وافر ہو بلکہ محفوظ، مغذی، اور پائیداری سے پیدا کی جائے۔
جب ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، تو مجھے یقین ہے کہ مستقل محنت، اختراع، اور تعاون کے ذریعے ہم بھوک، غذائی کمی، اور غذائی عدم تحفظ کے چیلنجز پر قابو پا سکیں گے۔
آئیے مل کر ایک ایسی معاشرت کی تعمیر کریں جہاں کسانوں کی حمایت کی جائے اور انہیں پائیدار زراعت کے طریقے اپنانے کے لیے سہولت فراہم کی جائے، تاکہ ہر کسی کو مغذی خوراک تک رسائی حاصل ہو، اور ہم اپنے آنے والی نسلوں کے لیے غذائی تحفظ بھی یقینی بنا سکیں۔