کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے پنجاب کی وزیر اعلیٰ کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے تعلیمی نظام کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور اس حوالے سے کوئی واضح پالیسی موجود نہیں۔
سردار شاہ نے سندھ کی تعلیمی اصلاحات کے بارے میں بتایا کہ صوبے میں پہلی ٹیچرز لائسنس پالیسی کا اطلاق ہو چکا ہے، جس کا مقصد ٹیچنگ معیار کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ میں 60 ہزار سے زائد اساتذہ کی میرٹ پر بھرتیاں کی جا چکی ہیں، اور اساتذہ کی کمی کی وجہ سے کوئی اسکول بند نہیں ہوا۔
پنجاب میں 80 ہزار سے زائد اساتذہ کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں مختلف مذاہب کے بچوں کے لیے نصاب ترتیب دیا گیا ہے تاکہ انہیں ان کے مذہب کے مطابق تعلیم دی جا سکے۔
سردار علی شاہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ تعلیمی ایمرجنسی کا بھی ذکر کیا اور سوال کیا کہ پنجاب کو اس ایمرجنسی سے کیا فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اصلاحات کے باوجود چیلنجز موجود ہیں، لیکن وہ اپنی خامیوں کو کبھی نہیں چھپاتے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے مختلف صوبوں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔ سردار شاہ نے پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کے ساتھ سلوک پر غور کرنے کی نصیحت بھی کی۔