کراچی: بلوچستان کی علیحدگی پسند تحریک کی رہنما ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کے خلاف قائد آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ملیر کے ایک رہائشی شخص کی جانب سے درج کروایا گیا ہے، جس میں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کار قرار دیا گیا ہے۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مہرنگ بلوچ بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روشن مستقبل کے جھانسے میں ورغلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مقدمے میں اشتعال دلانے، ورغلانے اور دہشت گردی کے ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔
متن کے مطابق، مہرنگ بلوچ جلوسوں اور ریلیوں کی آڑ میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کرواتی ہیں اور حساس تنصیبات کی ریکی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہرنگ بلوچ پڑوسی ملک دشمن عناصر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور ان کی ایما پر دھرنے دیتے ہیں۔
مزید یہ کہ، غیر بلوچوں کو بلوچستان میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے اور دوسرے علاقوں سے آنے والے مزدوروں کے ساتھ ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ مہرنگ بلوچ ریاست پر الزامات عائد کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ ملک میں انارکی پھیل سکے اور عوام میں ریاست کے خلاف نفرت پیدا کی جا سکے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مہرنگ بلوچ اپنی ریلیوں میں دہشت گردوں کو شہرت دینے کے لیے جتھوں کی صورت میں جمع کرتی ہیں، جس سے ان کی کارروائیاں آسانی سے انجام پاتی ہیں۔ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور اسے بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ساتھ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ ملکی سلامتی کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں مہرنگ بلوچ کے خلاف مزید قانونی کارروائیاں متوقع ہیں۔