اسٹیٹ بینک نے مالی سال 24ء کا سالانہ نظام ادائیگی جائزہ جاری کردیا
بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2023-24ء کے لیے قومی ادائیگی ایکوسسٹم میں اپنی اہم نمو کو اجاگر کرنے والی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں ڈجیٹل ادائیگیوں میں نمایاں نمو کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کا سبب ڈجیٹل ادائیگی چینلز کی بڑھتی ہوئی دستیابی اور ان کو اپنایا جانا ہے، جس سے ملک بھر میں صارفین کی جانب سے ان سسٹمز پر بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی ہوتی ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کا ادائیگی کا ماحول مسلسل ڈجیٹل ادائیگیوں کو اختیار کررہا ہے۔ مالی سال 24ء میں خردہ ادائیگیوں میں غیرمعمولی نمو دیکھی گئی اور ان کی ٹرانزیکشنز کا حجم 4.7 ارب سے بڑھ کر 6.4 ارب ہوگیا اور ان ٹرانزیکشنز کی مالیت 403 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 547 ٹریلین روپے ہوگئی، یعنی حجم اور مالیت دونوں میں لگ بھگ 35 فیصد کی نمو ہوئی۔ اہم بات یہ ہے کہ حجم کے لحاظ سے ڈجیٹل ادائیگیوں کا حصہ مالی سال 23ء میں 76 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 24ء میں 84 فیصد ہوگیا۔
اس توسیع کو ڈجیٹل ذرائع کے استعمال کنندگان کی بڑھتی ہوئی تعداد سے منسوب کیا جا سکتا ہے، جسے موبائل بینکاری ایپس، انٹرنیٹ بینکاری پورٹلز اور موبائل والٹس کے ذریعے آسان اور مختلف اقسام کی مصنوعات سے تقویت ملی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ موبائل ایپ بینکاری کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 16 فیصد، انٹرنیٹ بینکاری کے استعمال کنندگان میں 25 فیصد اور برانچ لیس بینکاری موبائل ایپ والٹس کے استعمال کنندگان میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے ، جبکہ مالی سال 24ء کے دوران ای والٹس استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 85 فیصد سالانہ کا متاثر کن اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں موبائل بینکاری ایپس اور انٹرنیٹ بینکاری پورٹلز کے ذریعے کی جانے والی ڈجیٹل ادائیگیوں کا اہم کردار بھی اجاگر کیا گیا، جس سے ٹرانزیکشنز میں مجموعی طور پر 62 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 1,346 ملین تک پہنچ گئیں، ان ٹرانزیکشن کی مالیت 74 فیصد اضافے سے 70 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح موبائل ایپ پر مبنی والٹس میں بھی خاصا اضافہ دیکھا گیا، صارفین نے برانچ لیس بینکاری موبائل ایپ والٹس کے ذریعے 2,697 ملین کی تعداد میں اور ای ایم آئی کے ای والٹ کے ذریعے 85 ملین کی تعداد میں ادائیگیاں کیں۔
پوائنٹ آف سیل مشین نیٹ ورک کی توسیع سے بھی اس میں ترقی ہوئی۔ پی او ایس مشینوں کی تعداد 8.9 فیصد بڑھ کر 125،593 ہوگئی، جس سے ایسی خردہ دکانوں اور اسٹورز کی تعداد بڑھ گئی ہے جہاں کارڈ کے ذریعے لین دین کی سہولت موجود ہے۔ ای کامرس ادائیگیوں میں بھی قابل ذکر تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ ای کامرس کی 87 فیصد ڈجیٹل ادائیگیاں اب بینک اکاؤنٹس یا ڈجیٹل والٹ کے ذریعے شروع کی جارہی ہیں۔ مالی سال 24ء کے دوران مجموعی طور پر 309 ملین ای کامرس ادائیگیاں کی گئیں جن کی مجموعی مالیت 406 ارب روپے رہی۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پاکستان کے ادائیگی کے انفراسٹرکچر کی لچک اور مضبوطی کو اجاگر کرتی ہے، جو اسے خطے میں ڈجیٹل مالی خدمات کا سرفہرست ملک بناتا ہے۔ جیسے جیسے ادائیگی کا ایکو سسٹم ترقی کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک، پاکستان میں جدت کے فروغ اور ڈجیٹل مالی منظر نامے کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔