دنیا بھر میں آج ذہنی صحت کا دن منایا جا رہا ہے، اس سال کا موضوع ’مینٹل ہیلتھ ایٹ ورک‘ رکھا گیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ فیڈریشن فار مینٹل ہیلتھ نامی تنظیم نے رواں برس کے عالمی یوم ذہنی صحت کے لیے ایک خاص تھیم منتخب کیا ہے جو یوں ہے: ’’یہی وقت ہے کہ کام کی جگہ پر دماغی صحت کو ترجیح دی جائے۔‘‘
کام یا ملازمت کی جگہوں پر ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کو ماہرین نے بہت اہم قرار دیا ہے، اور ماہرین کہتے ہیں کہ درگزر کرنا سیکھیں اور زندگی کو آسان بنائیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ذہنی دباؤ یعنی ڈپریشن کا بروقت علاج نہ ہونے سے انسان کے دیگر اعضا بھی متاثر ہوتے ہیں، اس لیے ذہنی تناؤ سے بچنا ہے تو صحت مند خوراک اور ورزش کریں۔
پاکستان میں بھی ذہنی صحت کے مسائل پیچیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں، محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر 4 میں سے 1 شخص ڈپریشن کا شکار ہے، جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔
رواں برس کی تھیم کے حوالے سے فیڈریشن فار مینٹل ہیلتھ کا کہنا ہے کہ ملازمت پیشہ افراد دن کا زیادہ تر وقت کام میں صرف کرتے ہیں، یہ کام نہ صرف روزی روٹی کا ذریعہ ہوتا ہے بلکہ زندگی کو معنی بھی فراہم کرتا ہے اور خوشی بھی، لیکن بدقسمتی سے بہت سارے لوگوں کے لیے یہ کام نہ خوشی لاتا ہے نہ زندگی کو بہتر کر پاتا ہے، یہی کام ان کی ذہنی صحت اور فلاح و بہبود کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ان کی ذہنی صحت خراب ہو جاتی ہے اور وہ تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ڈپریشن اور بے چینی جیسے ذہنی صحت کے مسائل پوری دنیا میں کام کی جگہوں پر پھیلے ہوئے ہیں، جس سے نہ صرف یہ کہ کام کی جگہ پر حاضری متاثر ہوتی ہے بلکہ پیداواری اور مجموعی کارکردگی پر اثر مرتب ہوتا ہے، اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو نہ صرف انسان کی پوری جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کی اور اس کے خاندان کی معاشی زندگی بھی شدید متاثر ہو جاتی ہے، اور یوں ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق اس سے ممالک کو سالانہ طور پر 1 کھرب امریکی ڈالر کی حیران کن اقتصادی لاگت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ورلڈ فیڈریشن فار مینٹل ہیلتھ کے صدر سویوشی آکیاما کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں کام کی جگہ پر ذہنی صحت کو فروغ دینے اور اس سلسلے میں بہترین طرز عمل اختیار کرنے اور اچھا ماحول فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ کارکنان اچھی ذہنی حالت کے ساتھ پیداوار میں اپنی صلاحیت صرف کر سکیں۔