اسلام آباد: حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں احتجاج کے دوران شرپسندی کرنے والے افغان بلوائیوں کے حیران کن بیانات منظر عام پر آئے ہیں۔ یہ افراد، جو پی ٹی آئی کی قیادت کی ایما پر انتشار اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے گئے، نے اپنی گرفتاری کے بعد ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔
ایک گرفتار افغان شرپسند خیال گل نے بتایا کہ “پی ٹی آئی نے مجھے دو ہزار روپے روزانہ کا لالچ دے کر دھرنے پر بلایا اور توڑ پھوڑ کرنے کا کہا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “پی ٹی آئی کی قیادت خود بھاگ گئی اور ہمیں پولیس نے پکڑ لیا۔” خیال گل نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے ان کا ساتھ دیا لیکن یہ کسی کام نہ آیا۔ نہ انہوں نے مجھے پیسے دیے اور نہ ہی دوبارہ نظر آئے۔”
مولا داد، ایک اور گرفتار افغان نے بھی اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا، “ہم پشاور سے پی ٹی آئی کے دھرنے میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ ہمیں پیسوں کا لالچ دیا گیا اور اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کرنے کی ہدایت کی گئی۔” انہوں نے اپنے افغانی بھائیوں سے گزارش کی کہ “کسی قسم کی توڑ پھوڑ نہ کریں اور نہ ہی کسی کی گاڑی کو آگ لگائیں۔”
عبدالرحمن نے بھی اپنی آواز بلند کی، “میں محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کے لیے حلال روزی کماتا ہوں، مگر پی ٹی آئی جیسی جماعت چاہتی ہے کہ ہم ان کے دھرنوں میں شامل ہوں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “میری اپنے افغان بھائیوں سے درخواست ہے کہ ان کی باتوں میں نہ آئیں۔”
حکام نے ان شرپسند عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور نام نہاد احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کے تانے بانے کو بے نقاب کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔