Light
Dark

یوٹیوب مونیٹائزیشن: حلال یا حرام؟ ڈاکٹر ذاکر نائک کی رائے

یوٹیوب مونیٹائزیشن پروگرام، جس میں لاکھوں مواد تخلیق کرنے والے اشتہارات، چینل ممبرشپ اور دیگر طریقوں سے پیسہ کما رہے ہیں، حالیہ دنوں میں ایک متنازعہ موضوع بن گیا ہے۔ معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائک نے پاکستان کے دورے کے دوران اس مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، جس سے مواد تخلیق کرنے والوں میں بحث و تمحیص شروع ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر نائک نے کہا کہ یوٹیوب پر حاصل ہونے والی آمدنی، خاص طور پر ان ویڈیوز سے جو خواتین کی تصاویر اور موسیقی پر مشتمل ہیں، اسلامی قوانین کے مطابق حرام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اگرچہ آپ شراب کے اشتہارات کو ختم کر دیں، لیکن آپ اب بھی ایسی ویڈیوز دیکھیں گے جن میں خواتین نامناسب لباس میں ہیں۔”

ان کے مطابق، ان کے لاکھوں پیروکاروں میں سے کچھ چینلز ان کی ویڈیوز کو دوبارہ شائع کرتے ہیں، جن میں خواتین کی تصاویر تھمب نیلز میں شامل ہوتی ہیں، جو ان کے اصل کام کے تاثر کو بگاڑ دیتی ہیں۔

اس موضوع پر گفتگو جاری ہے، اور یہ ضروری ہے کہ مواد تخلیق کرنے والے اپنی ویڈیوز کے مواد اور اشتہارات کی نوعیت پر غور کریں تاکہ یہ جان سکیں کہ آیا وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں یا نہیں۔