یشما گل نے اپنے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کے حوالے سے اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کو ہونے والی غلط فہمی پر وضاحت پیش کردی۔
5 اکتوبر کو کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس میں شوبز انڈسٹری کی اداکارہ یشما گل بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں ، ان سے سوال و جواب کے سیشن میں اداکارہ نے انہیں بتایا کہ وہ ماضی میں لادین ہوگئی تھیں اور پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سن کر اور ویڈیوز دیکھ کر واپس دین کی طرف آئیں۔
یشما گل نے سوال کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی انسان کی تقدیر لکھ دی ہے تو انسان کے اپنے اختیار میں کیا ہے؟ اگر انسان اپنی زندگی میں صحیح یا غلط کام کررہا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے کیونکہ ہم انسان تو یہی سمجھتے ہیں کہ تقدیر تو پہلے ہی لکھی جا چکی ہے، جیسے کہ ایک چور چوری کرتا ہے تو یہ تو پہلے سے لکھا ہوا تھا؟
جواب دیتے ہوئے ذاکر نائیک نے کہا ‘ہماری بہن کہتی ہیں کہ پہلے وہ ایک اداکارہ تھیں اور لادین ہوگئی تھیں اور میرے بیانات سننے کے بعد وہ واپس دین کی جانب لوٹیں، میں مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ آپ فلم انڈسٹری سے واپس صحیح راستے پر آئیں، میڈیا کے جال میں پھنسنے کے بعد نکلنا بہت مشکل ہے لیکن اللہ بہت لوگوں کو ہدایت دے رہا ہے’۔
یشما گل کا سوشل میڈیا پر پیغام
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یشما گل نے انسٹاگرام پر اسٹوری پوسٹ کی جس میں انہوں نے لکھا ‘گزشتہ شب مجھے ذاکر نائیک سے سوال پوچھنے کا موقع ملا، میں خود کو خوش قسمت محسوس کرتی ہوں، میں اپنی بات شاید درست طریقے سے نہیں کرسکی کیونکہ مائیک بار بار بند ہورہا تھا اور لوگوں کا شور بھی بہت تھا، جس کی وجہ سے ایسا تاثر گیا جیسے میں شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ چکی ہوں’۔
اداکارہ نے لکھا ‘اپنی طرف سے ہوئی غلط فہمی پر میں وضاحت دینا چاہوں گی کہ میں اب بھی اس انڈسٹری کا حصہ ہوں اور بطور اداکارہ کام کررہی ہوں، اگر ویڈیو شروع سے دیکھی جائے تو بات سمجھ آجائے گی، مجھے نہیں معلوم میرا مستقبل کیا ہے لیکن میں اب بھی دین اور دنیا میں متوازن رہنے کی کوشش کررہی ہوں، میں ذاکر نائیک کے خیالات کی قدر کرتی ہوں کیونکہ ماضی میں وہ مجھے دین سے قریب لانے کی وجہ بنے’۔
یشما نے لکھا ‘میں معذرت خواہ ہوں اگر میری کسی بات سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے’۔
بعدازاں اداکارہ نے ایک اور اسٹوری پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا ‘جو لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ میں نے وہیں پر ڈاکٹر صاحب کی تصیحح کیوں نہ کی تو میرا جواب یہ ہے کہ یہ انتہائی غلط ہوتا اگر میں ذاکر نائیک کو بات کرتے ہوئے ٹوکتی’۔