برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم موت سے قبل ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا تھیں۔
برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے ایک کتاب تحریر کی ہے جو باضابطہ طور پر 10 اکتوبر کو شائع ہوگی تاہم برطانوی میڈیا نے اس کے کچھ متنازع اقتباسات شائع کیے ہیں جس میں سے ایک سابق ملکہ برطانیہ آنجہانی الزبتھ دوم سے متعلق بھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا تھیں اور وہ یہ بات ایک سال یا اس سے کچھ زائد عرصے سےجانتے تھے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ملکہ کے ڈاکٹروں کو اندیشہ تھا کہ اس مرض کی وجہ سے وہ کسی بھی وقت تشویشناک حد تک بیمار ہو سکتی ہیں۔
بورس جانسن جنہوں نے کورونا میں پارٹی کرنے کے تنازع کے بعد ستمبر 2022 میں ملکہ برطانیہ کی موت سے صرف دو روز قبل وزرات عظمیٰ کے منصب سے استعفیٰ دیا تھا نے ملکہ الزبتھ سے اپنی آخری ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘ان کا رنگ زرد تھا اور وہ زیادہ جھکی ہوئی لگ رہی تھی، ان کے ہاتھوں اور کلائیوں پر گہرے زخم تھے، جو شاید ڈرپس یا انجیکشن کا نتیجہ تھے۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے اس کے ساتھ یہ بھی انکشاف کیا کہ موذی مرض کے باوجود ان کا ذہن بالکل ٹھیک تھا اور وہ بات چیت کے دوران وقتاً فوقتاً مسکراتی بھی رہیں۔
جانسن کا یہ انکشاف کسی سابق سینئر سرکاری عہدیدار کی جانب سے عوامی سطح پر ملکہ کی موت کی وجہ کے حوالے سے پہلا بیان ہے جبکہ ملکہ کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر ان کی موت کی وجہ ‘زائد العمری’ قرار دی گئی تھی۔
آنجہانی ملکہ نے کبھی بھی نجی طبی تفصیلات عوام کے ساتھ شیئر نہیں کیں۔ شاہی خاندان کے معاونین اب بھی کہتے ہیں کہ خاندان کے ممبران کو طبی رازداری کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کو۔
بکنگھم پیلس کی پالیسی ہے کہ وہ شاہی خاندان کے بارے میں جاری ہونے والی کتابوں پر تبصرہ نہیں کرتا، اسی لیے بورس جانسن کے دعوے کی بھی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ کنگ چارلس سوم اور پرنس آف ویلز کیتھرین بھی حال ہی میں کینسر کے مرض کا شکار ہوئے تاہم انہوں نے اپنے اپنے کینسر کی تشخیص اور صحت یاب ہونے کے بارے میں تفصیلات شیئر کیں لیکن کینسر کی قسم ظاہر نہیں کی۔