Light
Dark

آج پاکستان کے نامور گلوکار مسعود رانا کا یوم وفات ہے

آج پاکستان کے نامور گلوکار مسعود رانا کا یوم وفات ہے

مسعود رانا 6 اگست 1941ءکو پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق میرپور خاص سے تھا اور انہوں نے ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے گائیکی کا آغاز کیا تھا۔ ان کی شہرت کا آغاز فلم شرارت کے نغمے ”اے دل تجھے اب ان سے یہ کیسی شکایت ہے“ سے ہوا۔ اس فلم کے موسیقار دیبو بھٹا چاریہ، فلم ساز اقبال شہزاد اور ہدایت کار رفیق رضوی تھے اور یہ 26 جولائی 1963ءکو ریلیز ہوئی تھی۔ اگلے برس بابا جی اے چشتی نے اپنی فلم ڈاچی میں مسعود رانا سے مشہور نغمہ تانگے والا خیر منگدا گوایا۔ اس نغمے سے مسعود رانا کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ہمراہی، آگ کا دریا، دل میرا دھڑکن تیری، دامن اور چنگاری، بھریا میلہ، رشتہ ہے پیار کا، احساس، دلاں دے سودے، آنسو، بھرجائی، اج دا مہینوال، عشق نچاوے گلی گلی، تقدیر، مجاہد، چراغ کہاں روشنی کہاں، دل لگی، بہارو پھول برساﺅ، بنجارن اور ایسی ہی لاتعداد فلموں میں انہوں نے اپنی گائیکی کا جادو جگایا اور متعدد اعزازات حاصل کئے۔مسعود رانا نے دو فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے ان فلموں کے نام شاہی فقیر اور دو مٹیاراں تھے۔
مسعود رانا نے کئی ملی نغمات بھی گائے جن میں میاں بشیر احمد کا لکھا ہوا نغمہ ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح سرفہرست ہے۔

مسعود رانا کا انتقال 4 اکتوبر 1995ءکو ہوا۔وہ لاہور میں کریم بلاک، علامہ اقبال ٹاﺅن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔