لاپتہ رہنے کے بعد گزشتہ ہفتے گھر واپس پہنچنے والے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم ،اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ریاض خان اور 2 وارڈڑز کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل نے اس حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق افسران کو جیل میں قتل کی انکوائری میں قصوروار ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جیل افسران کے خلاف 29 فروری کو ذہنی مریض قیدیوں کے سیل میں حوالاتی کے قتل پر انکوائری جاری تھی ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے قتل کے واقعہ پرانکوائری کا حکم دے رکھا تھا۔
انکوائری میں اس وقت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹومحمد اکرم سمیت 7 ملازمین کو قصوروار قرار دیا گیا تھا جبکہ 4 کو نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مجاز اتھارٹی نے 30اگست کوملازمین کو شوکازنوٹسز جاری کرکے جواب طلبی کی تھی ، ڈائریکٹر جنرل ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ذاتی سماعت میں بھی ملازمین پیش ہوئے تاہم ڈپٹی سپریٹنڈنٹ غیر حاضر رہے۔
رپورٹ کی روشنی میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم ،آفیسر انچارج نفسیاتی وارڈ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل ریاض خان ، وارڈر ناصر محمود بیرک انچارج اور وارڈر امیر عباس بیٹ ڈیوٹی شفٹ کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ نائٹ ڈیوٹی افسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمودالحسن کو دوسال اور ہیڈ وارڈر واجد محمود کو ایک سال سروس ضبط کرنے کی سزا دی گئی۔
واضح رہے کہ برطرف ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب سے لاپتہ ہو گئے تھے بعد ازاں 25 ستمبر کو گھر واپس پہنچے تھے۔