Light
Dark

ایک پر اثر و پر وقار تعزیتی و دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا

محترم اجمل سراج کی یاد میں تعزیتی و دعائیہ اجتماع
رَپورْتاژ :خرّم عبّاسی

اردو کے معروف شاعر محترم اجمل سراج کی رحلت پر اردو مرکز بحرین کے زیر اہتمام 26 ستمبر 2024 ، جمعرات کی شام ایک پر اثر و پر وقار تعزیتی و دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا، نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،خرّم عبّاسی نے اجمل سراج کے ساتھ اپنی طویل رفاقت اور عقیدت مندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کھا کہا “اجمل کی پوری زندگی بے باک، حق اور سچ سے بھرپور اور لالچ اور طمع سے پاک، ذاتی کدورتوں اور نفرتوں سے ماورا تھی۔ایک طویل عرصے سے ان کو بہت قریب سے دیکھنے والوں میں شامل ہونے کی وجہ سے مجھ سے جب یہ کہا گیا کہ کچھ کہوں ، تو ذہن جیسے تاریک ہو گیا کہ کیا کہوں”
سو طرح کے غم اور ترے ہجر کا غم بھی
کیا زندگی کرنے کے لئے آئے ہیں ہم بھی
اس کے بعد اجمل سراج کے بیٹے عبد الرحمن مومن کا ایک خصوصی آڈیو پیغام پیش کیا گیا، جو کہ تعزیتی اور شکریہ کا پیغام تھا۔ عبد الرحمن مومن نے اپنے بابا کے قریبی دوستوں اور بحرین کی ادبی برادری کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اجمل سراج صاحب کی وفات پر ان کے لیے دعا کی اور خراجِ عقیدت پیش کیا۔
پیغام میں عبد الرحمن مومن نے اپنے والد کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بابا مملکت بحرین اور بحرین کی ادبی دوستوں کا اپنے دل میں ایک خاص مقام رکھتے تھے، اور بحرین کے دوستوں کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ اپنی شاعری اور ادب کے ذریعے محبت اور انسانیت کا پیغام دیا، اور یہ کہ بحرین کے ادبی دوستوں کی محبت اور حمایت ہمیشہ ان کے دل کے قریب رہی۔

عبد الرحمن مومن کے اس آڈیو پیغام کو تمام شرکاء نے دل کی گہرائیوں سے سراہا۔ پیغام کے دوران حاضرین جذباتی ہو گئے اور ان کی دعائیں مرحوم کی مغفرت کے لیے تھیں۔ تمام شرکا نے عبد الرحمن مومن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے بابا کے بحرین کے ادبی دوستوں کو اس مشکل وقت میں یاد رکھا اور ان کی محبتوں کا جواب دیا۔یہ پیغام نشست کے جذباتی لمحوں میں سے ایک تھا، اور اس نے شرکا کے دلوں کو مزید افسردہ کر دیا، جس سے اجمل سراج صاحب کی ادبی اور ذاتی زندگی کی قدرو منزلت کا ایک نیا پہلو سامنے آیا۔

شعری نشست کا آغاز اویسؔ سول کے پراثر اور جذباتی کلام سے ہوا، جس میں انہوں نے اجمل سراج کی سادگی اور شاعرانہ عظمت کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کلام سامعین کے دلوں میں گہرا اثر چھوڑا بحرین کی ادب نواز شخصیات محترم عزیز ہاشمی اور محترم مجتبیٰ افروز برلاس نے مرحوم کی ادبی خدمات ، اخلاق اور تعمیری فکر و عمل کو سراہا اور آپ کی اچانک رحلت کو ادبی دنیا کے لئے عظیم نقصان قرار دیا اور مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔ سامعین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اردو مرکز کی جانب سے اجمل سراج کی یاد میں اس تعزیتی نشست کا انعقاد مرحوم کی ادبی خدمات کے اعتراف کا بہترین ذریعہ ہے۔
نشست کا اختتام ایوب صاحب کی جانب سے اجمل سراج کے لیے دعا اور ان کی روح کے ایصالِ ثواب کے ساتھ ہوا۔ خرم عبّاسی نے تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کیا.تعزیتی کلمات اور دعائے مغفرت کے ساتھ اس شعر پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

اب کیا ہے کچھ نہیں ہے نہ غم ہے نہ غم کا دھیان
اب دل ہے اور درد ہے اور آہ و زاری ہے