پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخواہ نے اپنی حالیہ کارروائیوں کے ذریعے قومی خزانے کو 168.5 ارب روپے کی بچت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بی آر ٹی پشاور کے کنٹریکٹ کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں کئی سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔
نیب نے انٹرنیشنل کورٹ آف آربٹریشن سے کنٹریکٹرز کا 31.5 ارب روپے کا دعویٰ خارج کروا دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ادارہ سختی سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرکاری فنڈز میں خرد برد، جعلی پرفارمنس گارنٹیز، اور غیر قانونی ایوارڈز کے واقعات پیش آئے۔
تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوا کہ بعض پاکستانی کمپنیوں نے غیر ملکی کمپنیوں کے نام استعمال کرتے ہوئے جعلسازی کی۔ ان کمپنیوں نے بغیر کام کیے تقریباً ایک ارب روپے وصول کیے۔ نیب نے 400 سے زائد بنک اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی، جس کے نتیجے میں لوکل کنٹریکٹرز کی جانب سے بوگس آڈٹ رپورٹس جمع کرانے کا انکشاف ہوا۔
نیب کی تحقیقات کی بدولت، پراجیکٹ کو اصل لاگت پر مکمل کروا کر قومی خزانے میں 9 ارب روپے کی بچت ہوئی۔ یہ کارروائیاں شفافیت اور قومی خزانے کی حفاظت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہیں۔
نیب کی یہ کوششیں نہ صرف مالی بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اہم ہیں بلکہ قومی معیشت کی مضبوطی میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔