19 ستمبر کو امریکی مرکزی بینک یعنی فیڈرل ریزو نے اپنی بنیادی شرحِ سود جس کو بینکاری اصلاح میں پالیسی ریٹ بھی کہتے ہیں، میں کمی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان سمیت متعدد ملکوں کی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج جہاں مارکیٹ چند ہفتوں سے تیزی اور مندی کے درمیان ہچکولے کھا رہی تھی، اس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی جشن کا سماں رہا۔
امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزو نے سال 2020ء کے بعد پہلی مرتبہ اپنی بنیادی شرحِ سود یا پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ ادارے نے اپنے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا کہ بنیادی شرحِ سود آدھا فیصد کم کردی ہے۔ اور پالیسی ریٹ 5 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔ فیڈرل ریزو نے نہ صرف بنیادی شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس میں کمی لانے کی توقع ظاہر کی ہے۔ فیڈرل زیرو کے مطابق رواں سال 2024ء کے اختتام تک امریکا پالیسی ریٹ مزید اعشاریہ چھ فیصد کمی سے 4.4 فیصد اور سال 2025ء میں مزید ایک فیصد کم ہوکر 3.4 فیصد ہوجائے گا۔ یعنی مرکزی بینک سال 2025 تک پالیسی ریٹ میں 2.1 فیصد تک کی کمی کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ امریکا میں معاشی سست روی اور طلب میں کمی کے بعد مرکزی بینک نے بنیادی شرحِ سود میں کمی کی ہے۔
سال 2008ء میں آنے والے مالیاتی بحران کے بعد امریکا میں اشیاء کی طلب تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اور کم ہوتی اس طلب کی وجہ سے امریکا میں افراطِ زر یا سی پی آئی انفلیشن بھی تیزی سے کم ہوا تھا۔ اور خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ امریکا میں ڈیفلیشن کا عمل نہ شروع ہوجائے۔ معیشت کو سہارا دینے کے لئے فیڈرل ریزو نے بنیادی شرحِ سود صفر کے قریب کر دی تھی۔ اور سال 2008ء سے 2019ء تک یہی صورتِ حال رہی۔ کورونا وبا اور پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا جس پر امریکا سمیت تقریباً تمام ممالک میں حکومتوں نے عوام کو مالیاتی ریلیف دیا۔ مگر معاشی سرگرمیاں اور انسانی محنت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے اس اضافی سرمائے نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ تمام امیر اور ترقی پذیر ملکوں میں مہنگائی کا ایسا سیلاب برپا کیا جس سے افراطِ زر یعنی اضافی سرمائے کی وجہ سے عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ پاکستان میں افراطِ زر 40 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ امریکا میں افراطِ زر 4 سے 5 فیصد تک پہنچ گیا۔ جس کو کم کرنے اور اضافی سرمائے کو جذب کرنے کے لئے پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ امریکا میں 5.5 فیصد جبکہ پاکستان میں 21.5 فیصد تک بڑھایا گیا۔ اس عمل کے تنائج آنے میں وقت لگا پاکستان میں بھی دو مرتبہ کمی کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 17.5 فیصد ہوگئی ہے جبکہ سی پی آئی انفلیشن 10 فیصد سے کم ہوگیا ہے۔