Light
Dark

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ، افغان حکومت دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرے ، پاکستان

پاکستانی حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا امکان مسترد کر دیا ہے۔

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ اٹھایا ہے، افغانستان میں دہشتگرد گروہوں فتنہ الخوارج کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی اداروں سے ثابت ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کو دہشتگردی پر انٹیلی جینس معلومات بھی فراہم کی ہیں تاہم انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے معلومات جاری نہیں کر سکتے۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے پاکستان کو کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ، افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کی خونریزی میں ملوث گروہوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

ترجمان نے بلوچستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ سے متعلق پرُعزم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایس سی او رکن ممالک میں بھارت سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھیج دیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ دعوت ناموں ہر کنفرمیشن بھی موصول ہوئی ہے۔

بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی رہنماؤں کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد نہیں کر رکھی۔

انہوں ںے بتایا کہ آئی پی گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان اور ایران رابطے میں ہیں، اسرائیل کی مہم جوئی مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے خطرہ ہے۔