Light
Dark

ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر کی فریاد ہیں ہم ” جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی رہنماعاصمہ بتول کی گرفتاری

ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر کی فریاد ہیں ہم ” جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی رہنماعاصمہ بتول کی گرفتاری اہل فکر وشعور کے لئے تازیانے کی صورت ہے۔جس کی مذمت تمام ترقی پسند اور قوم پرست تنظیموں کی جانب سے کی جارہی ہے۔

عاصمہ بتول پر الزام بھی کس قدربودا لگایا گیا ہے آپ جان کر حیران ہوں گے یعنی بقول اقبال رحمتہ اللہ علیہ دین ملا فی سبیل اللہ فساد کے موافق یعنی توہین مذہب کا الزام جبکہ عاصمہ نے صرف ایک نظم اپنے پورٹل پر شیئر کی ہے اوراس نظم کوکلکتہ سانحے کے بعد لاکھوں افراد اپنے فیس بک،انسٹا گرام اور دیگر سوشل میڈیا پیچز کی زینت بنا چکے ہیں،اس کے ساتھ ہی اندرون و بیرون ملک عاصمہ بتول کی رہائی کے ہمراہ ارسلان شانی کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑ چکا ہے۔

ارسلان شانی بھی نیشل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ہر دلعزیز رہنما ہیں اور بارہا سیاسی انتقام کا نشانہ بنتے رہے ہیں،مگروہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں کے مصداق بنیادی انسانی آزادی کے لئے برسرِ پیکار ہیں۔

پاکستانی زیر انتظام گلگت بلتستان اور جموں کشمیر سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں میں ترقی پسند کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی کارکنوں کو اس طرح سے انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ ترک کیا جائے اور توہین مذہب کے نام پر سیاسی کارکنوں کے خلاف درج تمام مقدمات خارج کئے جائیں۔