Light
Dark

حسینہ واجد کا طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفے دے کر بھارت جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں ملک میں طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر شیخ حسینہ واجد کے بیٹے صجیب واجد نے بنگالی زبان میں اپنی والدہ کی جانب سے عوام کے نام پیغام جاری کیا، جس میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ جولائی سے چلنے والی تحریک کی وجہ سے حالات سبوتاژ ہوئے، دہشت اور کشیدگی پھیلی۔

انہوں نے بیان میں لکھا کہ طلبہ، اساتذہ، پولیس اہلکار یہاں تک کہ خواتین پولیس اہلکار، مزدور، عوامی لیگ اور اتحادی تنظیموں کے کارکن سمیت کئی فراد دہشت گردی کی طرز کی جارحیت کی بھینٹ چڑھ گئے۔

شیخ حسینہ واجد نے اپنے پیاروں کے کھونے والے شہریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور قتل میں ملوث افراد کے حوالے سے جامع تفتیش اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 15اگست 1975کو پیش آنے والے واقعات کی یاد میں بھنموندی بنگابندھو بھیوان میں عام لوگوں کی جانب سے میموریل میوزیم تعمیر کیا گیا تھا جہاں ملک کے اندر اور باہر سے لوگ آتے تھے اور میں نے اپنے لوگوں کے لیے محنت سے کام کیا تھا اور اس کا پھل ملنے والا تھا مگر آج اس کو خاک میں ملا دیا گیا ہے۔

حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیخ مجیب الرحمان کو 15اگست 1975کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت میری والدہ بیگم فضیلت ۔النسا، تین بھائیوں کیپٹن شیخ کمال، لیفٹیننٹ شیخ جمال دونوں بھائیوں کی نئی نویلی دلہنیں اور میرے 10سالہ چھوٹے بھائی شیخ رسل کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا