تخلیق ِ پاکستان میں خداوند ِ متعال کی حمایت ونصرت بھی شامل تھی اس کاا ندازہ اس بات سے ہوسکتاہے کہ 14 اگست 1947 کی شب کئی ماورائی واقعات بھی پیش آئے تھے۔ سیارگان کا علم رکھنے والے بتاتے ہیں کہ ہماری شب ِ آزادی کئی ستارے ایک دوسرے سے جڑ گئے تھے اور چاند نے حدودِ وطن میں ایک خاص طرح کی نورانی چاندنی کی چمک بکھرا دی تھی، گویا آسمان خود کسی کرہ ئ ارض کی پیدائش کا مشاہدہ کر رہاتھا۔
اوریقینا وہ تھی نئی آزاد قوم -نیا وطن پاکستان۔جو معرضِ وجود میں آیا تھا ستائیس رمضان المبارک کو ……ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آزادی کے متوالوں کو اپنے عظیم قائد کے وژن کی بصیرت افروز داستانیں سنا رہے تھے۔
دوسری جانب مجاہدین ِ آزادی دامے درمے سخنے پاک وطن کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی کاوشوں میں مصروف ِ کار تھے۔وہ نیند سے ایسے ہی بیدار تھے جیسے رات تاریکی نہیں روشنی کا استعارہ ہو،اورلیجئے رفتہ رفتہ سحر کا آغاز ہوا چاہتا تھا،ایک سرحد سے لے کر دوسری سرحد تک پاکستانی پرچم لہرا رہا تھا، اس کا زمرد سبز اور ہلال کا چاند امید کی کرن کے مانند تھا۔لوگ خوشیوں کا اظہار کئے جاتے تھے۔
ان کے لبوں سے صدائیں بلند ہوا کرتیں ”پاکستان زندہ باد”ان کی مسرت بجا تھی قوم نے پہلی بارآزادی کی پہلی سانس لی تھی۔حدود ِ وطن میں پہاڑ، دریا اور وادیاں بھی اس طرح زندہ ہوگئے تھے جیسے انھیں بھی آج ہی وجود عطا ہوا ہو،وہ سب بھی آزادی کی خوشیاں منا رہے تھے جو اُنہیں قدرت کی جانب سے عطا کی گئی تھیں۔آج ماضی، حال اور مستقبل یکجا ویکجان تھے۔کیا بزرگ کیا جوان اور کیا بچے سب آزادی کے متوالے تھے جن کے خواب آج پورے ہوگئے تھے،وطن مل گیا تھا،آزادی نصیب ہوگئی تھی،پاکستان ہمارا ہے ……پاکستان ہمارا رہے گا……