Light
Dark

اے آئی ٹیکنالوجی……مسیحا یا قاتل

شعر میرے بھی پردرد ہیں لیکن یارو……اے آئی کا انداز کہاں سے لاؤں۔ زمین کے گول دائرے میں جہاں آسمان سے بلائیں اترا کرتی تھیں اور زمین ایک جادونگری کی طرح شاعروں پر وارد ہونے والے الہامات سے کانپنے لگتی تھی۔جذبات،احساسات اور دل کی حکمرانی تھی۔لیکن یہی دل جب کبھی وحشی ہوجایا کرتے تو دنیا میں جنگل کا قانون روبہ عمل ہونے لگ جایا کرتا اورمعصوم انسانوں کے سروں سے مینار قائم کردیئے جاتے۔بے کس وبے بس انسانیت اپنے خداوند کو پکار بھی نہ پاتی کہ لہولہو ہوکر تڑپ تڑپ کر مرجاتی اور کوئی مسیحا اسے زندہ کرنے کے لئے دوبارہ سر دھڑ کی بازی لگانا شروع کرتا……لیکن پھر صرف دو تین صدیوں قبل انسان کی بیداری کا عمل آغا زہوا۔ خوبصورت سائنسی اور صوفیانہ توانائیوں کے امتزاج سے شعور وفکر نے نئی راہیں تلاشنے کی شروعات کیں،انسان ہر گزرتے لمحے کے ساتھ طاقتور ہونے لگا کیونکہ اس نے کائنات سے علم اور حکمت کواٹھا کر اپنے سینے میں جگہ دینا اپنا وطیرہ بنا لیاتھا اوراب انتہائی سبک روی کے ساتھ وجود کے کئی رازوں سے پردہ ہائے فطرت اٹھنے لگے تھے۔اور سال دوہزار چوبیس کے آتے آتے تو زندگی تصوراتی دنیا کو حقیقت میں تبدیل کردینے کی صلاحیت سے مالا مال ہونے لگی ہے،انسان کائنات کے عجائبات اور فطرت کے بہت پرانے خوف سے آزاد ہورہاہے۔ہواؤں سے گفتگو کرتے اور آسمانوں پر کمندیں ڈالتے انسان نے زمین پر موجود ہر پہاڑ کو سرنگوں کردیا ہے،اور اسی حقیقت کے تانے بانے بنتے ہوئے نئی مخلوقات کا وجود بھی انسانی بس میں آگیا ہے جو خود انسان کی تخلیق ہیں۔گوکہ شاعر ِ مشرق کی دوربین نگاہ ہمیں “ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت ……احساس ِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات۔ مشینوں سے دور رہنے کا درس دیتی ہے لیکن موجودہ دنیا میں اے آئی یا مصنوعی ذہانت جس طرح دائرہ در دائر ہ نئی دنیاؤں کی تخلیق کا کام سر انجام دے رہی ہے اور انسانی دماغ کے زرو جواہر تک رسائی حاصل کرچکی ہے لازم ہے کہ ہم اپنی بینائی کو دیوار کے پیچھے دیکھ لینے کی صلاحیت سے بھی بارور کریں تاکہ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاسکیں۔ہمیں یہ جان لینے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگانا چاہیے کہ اے آئی تہذیبوں کی تقدیر کواز سرنو تشکیل دینے کی صلاحیت واہلیت سے مالا مال ہے،اورہمارے پاس سکہ رائج الوقت صرف اور صرف وقت ہے جسے بہت احتیاط سے اور سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہے۔ وقت کو فضول یا بلا سوچے سمجھے استعمال کرنے کا مطلب صریح موت ہے جوبحیثیت قوم ہمیں افسانوں کا حصہ بنا ڈالے گی۔آپ کو بتاتے چلیں کہ لنکڈ ان کے شریک بانی ریڈ ہوف مین نے آنے والے دس سالوں تک نو سے پانچ بجے تک والی ملازمتوں کی حتمی موت کی پیش گوئی کردی ہے۔اور یہ پیش گوئی یونہی نہیں کی گئی بہت تحقیق وتفتیش اور سوچ سمجھ کر کی گئی ہے۔ریڈ ہوف مین کے مطابق دنیا بھر میں گیگ اکانومی کلچر کو فروغ حاصل ہورہا ہے اور یہی دنیا کی منزل ہے۔ (گیگ اکانومی وہ معاشی نظام ہے جس کے ذریعے لوگوں کی افرادی قوت فری لانس یاضمنی ملازمت میں مشغول ہوتی ہے)۔ ریڈ ہوفمین کے مطابق مصنوعی ذہانت اے آئی موجودہ افرادی قوت کو بے روزگار کرنے میں میں نمایاں طور پرکردار ادا کرے گی اور روایتی ملازمت کے ڈھانچے کو ختم کر دے گی۔ ان کا خیال ہے کہ مستقبل کے ورکرزروایتی ملازمت رکھنے کے بجائے کنٹریکٹ کی بنیاد پر متعدد شعبوں میں مختلف کمپنیوں کے ساتھ کام کریں گے۔مزید ان کا کہنا تھا کہ اے آئی کی ناقابل ِ یقین حد تک تیز رفتار ترقی کسی حد تک پریشان کن ہے۔چیٹ جی ٹی پی کی ریلیز کے چند دنوں کے اندر، دنیا بھر میں لاکھوں ملازمتیں متروک ہوچکی ہیں،اور بیشتر کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو اے آئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ کام کرنے کی تربیت دینے کا آغاز بھی کردیا ہے۔