Light
Dark

انیس جولائی یوم ِ الحاق ِ پاکستان برائے کشمیر

یہ داستان ِ حکمت ودانائی ہے سال ِ آزادی کی یعنی انیس سو سینتالیس کی لیکن وطن عزیز ِ پاکستان کے قیام سے ماقبل جب جولائی کی تپتی دوپہر وں میں برطانوی راج کو انجام تک پہنچانے کی کاوشیں زور وشور سے جاری تھیں۔پاکستان اور بھارت دو نئی آزاد مملکتیں وجو دمیں آنے والی تھیں۔کانگریس اور مسلم لیگ برصغیر کی دونوں عظیم سیاسی جماعتیں اپنے سربرآورد ہ راہبروں کی رہنمائی میں آزادی کے حصول کی جنگ لڑ رہی تھیں اور کامیابی بس قریب الحصول تھی۔

اب آتے ہیں آج کے دن کی جانب تاریخ یہی تھی 19 جولائی لیکن سال تھا 1947 جب سری نگر میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس میں کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے متفقہ طور پر کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی تھی۔اگرچہ برطانوی راج آخری سانسیں لے رہا تھا لیکن انگریز انتہائی مکاراور عیار ذہن کے مالک تھے وہ جانتے تھے کہ آزادی کے اس ہنگامے کے درمیان کشمیر کی حسین ووسیع ریاست کی تقدیرغیر معین ہے اورجس کا متوازن ہوناان دونوں نئے ممالک کے لئے نہایت اہم بھی ہے۔

ایک جانب کشمیر کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے اعلامیے کے بعد عوام میں اجنبیت اور بے آسرا پن کا احساس شدید ہوگیا تھااورشورش پھوٹ پڑنے کے آثار نمایاں تھے۔ حسین وادی ء کشمیر کے خاک وخون آلود ہونے کے امکانات بھی پیدا ہوگئے تھے کیونکہ مہاراجہ کی فوجیں تعداد میں کہیں زیادہ تھیں۔

اسی ضمن میں 19 جولائی 1947 کو کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے بالآخر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیااور قرارداد منظو رکی۔ الحاق کی قراردادپر دستخط ہوئے، اور کشمیر معنوی طور پرنو تشکیل شدہ قوم کا حصہ بن گیا۔ یہ کشمیر کی تاریخ کے ایک نئے باب کا آغازتھا جوآگے چل کر ہمت اور قربانی کی لہو رنگ سیاہی سے لکھا گیا۔بس اسی دن کی یاد میں دنیابھر میں کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق کا دن مناتے ہیں اوران گھڑیوں کو یاد کرتے ہیں جب ان کے بزرگوں نے اپنے پیارے وطن کے نئے مستقبل کی تعمیر کے لیے یکجا اور یکجان ہوکر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔اور وہ نسل ہا نسل سے بے شمار چیلنجز کا سامنا کرتے آرہے ہیں لیکن وہ ایک وعدہ وہ ایک معاہدہ وہ ایک قراردادجس نے آج تک کشمیری عوام کو اپنے عزم پر ثابت قدم رکھا ہے وہ یہی انیس جولائی کی قرارداد ہے۔

کیونکہ یہ قراردادہمیں بتاتی ہے کہ پاکستان سے کشمیر کا الحاق محض ایک سیاسی فیصلہ نہیں تھا بلکہ اس فیصلے کی بنیادوں میں الہٰی عقل ودانش کارفرما تھی۔ اس فیصلے کے پیچھے مشترکہ اقدار،روایات،مذہب وملت کی یکسانیت اور زندگی کا یکساں چلن اور وہ سرمایہ ء فکر تھاجو آج تک کشمیریوں کو کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے سے باندھے ہوئے ہے۔بانی ء پاکستان محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا او ر جب آپ یہ بات کہہ رہے تو آپ کی آواز جذبات سے لبریز تھی۔جب آپ نے فرمایا تھا ہم مل کر تمام کشمیریوں کامستقبل روشن بنائیں گے۔