داکارہ مریم نفیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک روز قبل پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں لڑکے پر تشدد کرنے والی لڑکیوں کو ہراساں کیا گیا، انہیں طوائف جیسے الفاظ سے پکارا گیا، جس پر انہوں نے تنگ آکر لڑکے کو مارنا شروع کیا۔
مریم نفیس نے انسٹاگرام اسٹوریز میں اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ لاہور کے پیٹرول پمپ کے اسٹور پر لڑکیوں نے ہراساں کرنے پر لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ لڑکیاں رات کے وقت وہاں چائے پینے اور کچھ چیزیں خریدنے گئیں تو انہیں بولڈ لباس میں دیکھ کر مذکورہ لڑکے نے ان کی جسامت اور کردار پر باتیں کرنا شروع کیں۔
ان کے مطابق لڑکے نے لڑکیوں کو دیکھ کر نہ صرف ان کی جسامت پر فکرے کسے بلکہ انہیں نہ صرف طوائف کہا بلکہ یہ بھی کہا کہ وہ رات کے وقت غلط کام کرنے نکلی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ لڑکیوں نے پہلے لڑکے کو خاموش ہونے کا کہا لیکن باز نہ آنے پر انہوں نے آخری آپشن کے طور پر لڑکے کو مارنا شروع کیا، جس کے بعد لوگوں نے معاملے کو غلط رنگ دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لڑکیوں کی جانب سے تشدد کیے جانے کے وقت وہاں ایک انکل آئے جنہوں نے واقعے کی ویڈیو بنانا شروع کی اور پھر واقعے کو غلط رنگ دیا گیا۔
مریم نفیس کے مطابق لڑکے کو مارنے والی دو لڑکیوں کو وہ ذاتی طور پر جانتی ہیں، ان میں سے ایک لڑکی لاہور سے تعلق نہیں رکھتیں، وہ وہاں روزگار کے سلسلے میں رہتی ہیں جب کہ ان لڑکیوں کا کسی بااثر گھرانے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کسی لڑکی کا والد کوئی بااثر وکیل ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب کوئی بھی مرد کسی بھی خاتون یا لڑکی کی چھاتی یا دیگر جسمانی اعضا پر بات کرے تو اس خاتون کے گھر والے کیا کریں گے؟
ساتھ ہی انہوں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ لاہور یا پاکستان اس قابل نہیں رہا کہ لڑکیاں رات کو مغربی لباس پہن کر چائے پینے یا کوئی چیز خریدنے نکلیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹور ملازم لڑکے کو لڑٓکیوں نے ہراساں کرنے پر مارا، کیوں کہ لڑکا مسلسل ان کی جسامت، ان کے کردار، کپڑوں اور اعضا پر فکرے کستا رہا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل لاہور کے پیٹرول پمپ اسٹور پر لڑکیوں کی جانب سے لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو ائرل ہوئی تھی، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے لڑکیوں کے خلاف قانونی کاررووائی کا مطالبہ کیا تھا۔
وائرل ویڈیو سے لگتا تھا کہ وہ سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو ہے، تاہم مریم نفیس نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ویڈیو ایک شخص نے ریکارڈ کی اور اسے غلط رنگ دے کر لڑکیوں پر الزام لگانے سمیت ان کی کردار کشی کی گئی۔