ایک مشترکہ بیان میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےکہا ہےکہ صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی یا اس کے کسی ممبر کے ساتھ پیکا ایکٹ ترامیم کا ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا، پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر منظور کیا گیا۔
صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یوجے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اورپی بی اے پر مشتمل ہے۔
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے نےکہا ہےکہ متنازع پیکا ایکٹ کی منظوری کے خلاف ملک بھر میں صحافی احتجاج کریں گے، پنجاب کے بعد اب انہوں نے وفاق میں بھی دھوکے بازی سے بل منظور کرایا۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد کا کہناہےکہ حکومت ایف آئی اے جیسی ایجنسیوں کے ذریعے من مانے فیصلوں کو قانونی حیثیت دے رہی ہے۔ یہ ترمیمی بل بغیر مشاورت کےلایاگیا۔
ڈیجیٹل حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم بولو کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی کہتے ہیں کہ پیکاایکٹ آزادی اظہار اور ایسوسی ایشن کے حق کو روکنے کے لیے بہت سارے غیر قانونی طریقوں کو قانونی بناتا ہے، یہ ترمیم منظور ہونے سے صحافیوں اور سوشل میڈیا پر مزید ظلم و ستم کا خدشہ ہے۔