جاری اعلامیے کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری کی مشترکہ صدارت میں اجلاس کراچی میں منعقد ہوا۔
اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ، سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام، آئی جیل خانہ جات قاضی نظیر احمد، محکمہ داخلہ، نان فارمل ایجوکیشن، ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور اسٹویٹا کے نمائندوں اور سماجی تنظیم پیغام پاکستان کے آرگنائزر پروفیسر میراج صدیقی نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قیدیوں کے بچوں کو تعلیم کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر سماجی تنظیم ’پیغام پاکستان‘ کی طرف سے سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کی تعلیم میں مدد کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کا اجلاس میں کہنا تھا کہ کسی ایک انسانی کی غلطی کی سزا اس کے خاندان خاص طور پر کو نہیں ملنی چاہیے، ریاستی کی ذمہ داری قانون پر عمل درآمد کروانے کے ساتھ بچوں کو تعلیم دینے کی بھی ہے۔
سردار علی شاہ نے مزید کہا کہ سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو اسکول سے یونیورسٹیز تک تعلیم، نان فارمل ایجوکیشن اور اور تکنیکی تعلیم دینے کے حوالے سے یہ دنیا کا پہلا ماڈل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ماڈل پاکستان کی دیگر صوبوں کے جیلوں کے لیے بھی ایک راہ طے کرے گا، ہم سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو تعلیم یافتہ اور محب وطن پاکستانی بنانا چاہتے ہیں۔
وزیر تعلیم سندھ کے مطابق قیدی کے بچے کو مستقبل کے قیدی نہیں بلکہ ایک زمہ دار شہری بنانا ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، قیدیوں کے بچوں کی تعلیم مکمل کرنے کے سلسلے میں ہر قسم کی معاونت فراہم کی جائے گی۔